بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی چیئرمین سہراب بلوچ نے بلوچ صحافی اور دانشور ساجد حسین کی شہادت پہ اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ساجد حسین بلوچ ایک فرض شناس اور مخلص صحافی تھے جنہوں نے اپنی تحریروں میں بلوچ قوم کے دکھ تکالیف کو بیان کیا۔ انکی شہادت بلوچ قوم کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ساجد حسین کی گمشدگی اور لاش کی بر آمدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوئیڈن حکومت سیاسی پناہ دینے کے باوجود بھی ساجد حسین کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے جو ان کے اداروں کی کارکردگی پہ سوالیہ نشان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ساجد حسین کی شہادت کے بعد بلوچ مہاجرین جو ریاست کے ظلم و جبر کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کہ یورپی ملکوں میں سیاسی پناہ لئے ہوئے ہیں انکی زندگیوں کے متعلق شدید خدشات جنم لے رہے ہیں۔
سہراب بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ریاستی ظلم و جبر گذشتہ سات عشروں سے جاری ہے جہاں مختلف طبقہ فکر کے لوگوں کو ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد قتل کیا جاتا ہے۔ کئی بلوچ صحافی، دانشور، وکیل، ڈاکٹرز اور طالب علموں کو قوم کی آواز بننے پہ شہید کیا گیا اور ان کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں مہاجرین کی زندگی گزارنے پہ مجبور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ساجد حسین کے قتل سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ بلوچ کہیں بھی محفوظ نہیں۔ہر جگہ بلوچ قوم کے فرزندوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دنیا کے مہذب ممالک کو چاہیئے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں سیاسی پناہ لئے ہوئے مہاجرین کی حفاظت کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنے کی وجہ سے مہاجرین کے متعلق کئی خطرات اور خدشات جنم لے رہے ہیں۔
سہراب بلوچ نے سوئیڈش حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ساجد حسین کے قتل کی شفاف تحقیقات کرکے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور بلوچ مہاجرین کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔