وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج بلوچ سماج کو فکری حوالے سے ختم کرنے کیلئے بلوچ اکیڈمکس کو متواتر لاپتہ کررہی ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے ان خیالات کا اظہار ایک ایسے موقع پر کیا جب ضلع خاران سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے ایم فل کے طالب علم ثناء سیاپاد کے فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی خبر سامنے آئی۔
ماما قدیر بلوچ نے دو روز قبل تربت سے جبری طور پر لاپتہ کیئے جانیوالے بہاؤالدین زکریایونیورسٹی ملتان کے طالب علم ناصر ولد پھلان اور اوتھل یونیورسٹی کے طالب علم جہانزیب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ثناء سیاپاد کا تعلق بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ کے علاقے سے ہیں۔
خیال رہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے تحریک انصاف کے ساتھ چھ نکاتی معاہدے کے تحت مرکزی حکومت میں ان کی حمایت کی تھی جبکہ معاہدے میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی سرفہرست ہے۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کو آج 3956 دن مکمل ہوگئے جبکہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا۔
طالب علم ثناء سیاپاد کے گمشدگی کیخلاف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر کمپئین کا آغاز کیا جاچکا ہے جس میں مختلف مکاتب کے لوگ حصہ لے رہے ہیں۔
طالب علم رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اس حوالے سے لکھا کہ بلوچستان ترقی کی راہ پہ گامزن ہے، لاپتہ افراد کے ناموں میں ترقی ہوتی جارہی ہے، ایم فل سکالر بھی اب اس ترقی کا حصہ ہے۔ ہر دن ایک نیا نام، ایک نایاب ہیرا خونی ریاست کے زندان کی زینت بنا دی جاتی ہے۔ آج کا ثناء کا دن ہے۔
بلوچستان ترقی کی راہ پہ گامزن ہے،لاپتہ افراد کے ناموں میں ترقی ہوتی جارہی ہے،ایم۔فیل سکولر بھی اب اس ترقی کا حصہ ہے۔ہر دن ایک نیا نام ،ایک نایاب ہیرا خونی ریاست کے زیندان کی زینت بنا دی جاتی ہے۔آج کا ثناء کا دن ہے۔#ReleaseSanaBaloch pic.twitter.com/gXz3bLlGHO
— Mahrang Baloch (@MahrangBaloch5) May 13, 2020
متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کے شکار انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے لکھا ہے کہ ظلم کو جائز منوانے کے لیے خواں کتنے ہی جواز فرائم کریں، آخر میں ظلم، ظلم ہی رہتا ہے۔ بلوچ قوم کے سب سے قابل ہونہار طالب علموں کو پس زندان میں رکھنا ظالم کے ظلم و جبر کی مثالیں ہیں جنہیں کوئی کسی طرح جٹھلا نہیں سکتا۔
ظلم کو جائز منوانے کے لیے خواں کتنے ہی جواز فرائم کریں، آخر میں ظلم، ظلم ہی رہتا ہے۔ بلوچ قوم کے سب سے قابل ہونہار طالب علموں کو پس زندان میں رکھنا ظالم کے ظلم و جبر کی مثالیں ہیں جنہیں کوئی کسی طرح جٹھلا نہیں سکتا۔#SaveSanaBaloch #SaveBalochStudents pic.twitter.com/nKXqre50Sb
— Fareeda Baluch (@Farida_Baluch) May 13, 2020