ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مقامی سطح پر کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلاؤ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 15 روزتک صوبے بھر میں کرفیو نافذ کرکے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کریں۔
ان خیالات کا اظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی، ترجمان ڈاکٹر رحیم خان بابر اور ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر عارف موسیٰ خیل نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کورونا وائرس تیزی سے مقامی سطح پر پھیل رہا ہے جس کی خاص وجہ لاک ڈاؤن میں نرمی ہے، لاک ڈاؤن میں نرمی سے چار دنوں میں کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے، ہماری تجویز ہے کہ صوبے بھر میں نہ صرف مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے بلکہ 15 دن کیلئے پورے صوبے میں کرفیو نافذ کیا جائے کیونکہ کورونا وائرس کی روک تھام کا یہی ایک ہی ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی جانیں رہیں گی تو تب کاروبار ممکن ہوگا، لاک ڈاؤن سے متعلق حکومت کو سخت فیصلے کرنے ہونگے اس سلسلے میں عوام کو حکومت اور ڈاکٹرز کا مکمل ساتھ دینا ہوگا اگر احتیاط نہیں کیا گیا تو ہسپتالوں میں جگہ کم پڑھ جائے گی اور بہت سی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہونگی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کورونا وائرس کے تدارک اور علاج و معالجے کیلئے ڈاکٹرز اور ہیلتھ کیئر پرووائیڈرز فرنٹ لائن پر ہے اس وقت کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی علاج معالجہ کرنے والے 31 ڈاکٹرز، پانچ پیرامیڈیکس سمیت دیگر عملے کے افراد کورونا وائرس کے شکار ہوچکے ہیں۔ صوبے میں پہلے ہی ڈاکٹروں کی کمی کا ہمیں سامنا ہے، طبی اور نیم طبی عملے کے افراد کی وائرس سے متاثرہ ہونے کے بعد فوتگی کی صورت میں انہیں شہید ڈکلیئر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کورونا وائرس کے ٹیسٹنگ سروس کے حوالے سے سہولیات انتہائی کم ہے۔ ٹیسٹنگ سروس کم ہونے کی وجہ سے تشخیص کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ دن میں 3 سو سے 400 ٹیسٹ کرانا ناکافی ہے اس سلسلے میں ینگ ڈاکٹرز مزید انتظار نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں سہولیات کی کمی ہے اس وقت بھی وینٹی لیٹرز تک آکسیجن کی رسائی نہیں ہے بلکہ شیخ زید ہسپتال میں آکسیجن پلانٹ خراب ہے جس کی وجہ سے وینٹی لیٹرز کو آکسیجن سیلنڈرز کے ذریعے فراہم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کے لئے مختص بجٹ انتہائی کم ہے اس لئے صوبے میں محکمہ صحت کے شعبے کی حالت ناگفتہ بہ ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ آئندہ بجٹ میں صحت کیلئے خطیر رقم مختص کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سہولیات کی عدم فراہمی پر ڈاکٹروں کا احتجاج جاری ہے اس لئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کی تمام مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کو عہدے سے برطرف کرنے کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔