بلوچ نیشنل لیگ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ شہدائے بلوچستان کی آزاد وطن کا خواب لے کر بہادری کے ساتھ قبضہ گیر طاقتوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر ہمیشہ کے لیئے امر ہونے پر انہیں مبارک باد پیش کرتی ہے۔ شہداء کی عظیم قربانیوں کی وجہ سے آج پوری دنیا میں بلوچ قوم کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید شہک جان اور شہید پیرک جان بلوچ کے آخری پیغامات پوری قومی تحریک کے یکجہتی کے لیئے مشعل راہ ہیں۔ بلوچ نیشنل لیگ شہداء کے آخری پیغامات کو پارٹی پالیسی کا حصہ قرار دیتی ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر تحریک کے سرخیل رہنما اپنے اختلافات کو ختم کر کے شہدا کے آخری پیغامات کو حقیقی عملی جامعہ پہنانے کے لیئے اپنا کردار ادا کریں۔
بلوچ نیشنل لیگ اس سلسلے میں بہت جلد تمام آزادی پسند تنظیموں کے درمیان یکجہتی پیدا کرنے کیلئے ایک پالیسی ڈرافٹ تیار کرکے تمام تنظیموں کو اس پر غور و فکر کرنے اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کی دعوت دے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ اکیسویں صدی کا تقاضہ ہے کہ ہم سائنسی انداز اپنا کر اپنے تحریک اور قوم کی تعمیر نو کریں۔ آج پوری دنیا کی نظریں بلوچستان اور بلوچ قومی تحریک پر ہیں جبکہ بلوچ جہد کار اور رہنما ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں اپنا قیمتی وقت برباد کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے تحریک سست رفتاری کا شکار ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اس نازک دور میں بلوچ دانشوروں پر بڑھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ غیر جانبدار انداز میں صرف اور صرف وسیع قومی مفادات کو سامنے رکھ کر بلوچ قوم کی حقیقی رہنمائی کریں کیونکہ جب قوم کے دانشور کا قلم بک جاتا ہے تو پوری قوم بک جاتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ آئیں سب مل کر تحریک میں ایک نئی توانائی پیدا کریں تاکہ قوم کا اعتماد مکمل بحال ہو او شہداء کا عظیم مشن آزاد وطن کی شکل میں پائے تکمیل تک پہنچ جائے۔ اگر شہدا کے ان آخری پیغامات پر توجہ نہ دی گئی اور اپنی ضد انا کو برقرار رکھا گیا تو بلوچ قوم اور تاریخ دونوں کے سامنے مجرم تصور کیئے جائیں گے۔ قومی تحریک کو گروہی شکل سے نکال ایک حقیقی قومی تحریک بنانے میں ہی ہماری اور پوری قوم کی کامیابی ہے۔