ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر رحیم خان بابر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے مسائل حل کرنے کے بجائے انتقامی کاروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان طے پائے گئے فیصلوں پر تاحال عملی اقدامات نہیں کیئے جارہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز نے وسیع تر عوامی مفاد میں احتجاج موخر کرکے مذاکراتی کمیٹی پر اعتماد کیا تھا مگر بدقسمتی سے محکمہ صحت مذاکرات کو ناکام کرنے کی ہر ممکن کوشش میں پیش پیش ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز پر تشدد کی تحقیقات کرانے کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی طرف سے تاحال کسی بھی قسم کی تحقیقات کا نہ کرایا جانا اور ہسپتالوں اور ڈاکٹروں سے منسلک دیگر مسائل پر تاحال غیر سنجیدگی ینگ ڈاکٹرز اور مذاکراتی کمیٹی کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت پر براجمان غیر قانونی طور پر تعینات اور امپورٹڈ اہلکاران موجودہ حالات میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے قائم کی گئی مذاکراتی کمیٹی میں بد اعتمادی پیدا کرنے اور مذاکرات کو ناکام کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ایک نااہل اور مکمل طور پر ناکام ہوئے محکمہ صحت کی موجودگی میں بھی مکمل یکسوئی کیساتھ اپنی ڈیوٹیز سرانجام دے رہے ہیں۔
ترجمان نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کا نوٹس لیتے ہوئے مذاکراتی کمیٹی اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان طے پائے گئے فیصلوں پر جلد عمل درآمد یقینی بنایا جائیں، مثبت پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات ترک کرتے ہوئے جلد ہی ایگزیکٹیو باڈی کی مشاورت کے بعد آہندہ کے لاء عمل کا اعلان کیا جائے گا۔