ارمان لونی سمیت انسانیت کی سربلندی کی جدوجہد کرنے والے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں- بی این ایم

264

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ شہید ارمان مونی کی برسی کے سلسلے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے زیراہتمام لندن میں ایک مظاہرہ کیا گیا جس میں پارٹی کارکناں نے اظہار یکجہتی کے لئے شرکت کی۔

ترجمان نے کہا کہ اس مظاہرے میں بی این ایم یو کے زون کے صدر حکیم بلوچ نے خطاب کیا انہوں نے کہاآج پروفیسر ارمان لونی کی شہادت کی دن کی مناسبت سے اپنے پشتوں بھائیوں سے کہتاہوں کہ بلوچستان کے پشتون کو معلوم ہوگاکہ شہید پروفیسر صبا دشتیاری، زاہد آسکانی سمیت متعددبلوچ اساتذہ کوغلامی کے خلاف لوگوں میں شعور اور علم و آگاہی پھیلا نے کی جرم میں پاکستان نے شہید کیا لیکن پروپیگنڈہ بلوچ قوم کے خلاف کیا جارہا ہے کہ بلوچ تشدد کے حامی اور پر امن جدوجہد یا جمہوری سیاست کے خلاف ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بلوچ آج اپنی وطن کی دفاع کررہا ہے۔

انہوں نے کہا ہمارے پارٹی کا صدر شہید غلام محمد بلوچ حقیقی جمہوری انداز میں جدوجہد کررہے تھے، وہ جمہوریت کے داعی تھے،وہ قابض کے عدالتوں میں جھوٹے مقدمات کے لئے پیروی کے لئے عدالت کے بعداپنے وکیل کے چیمبرمیں موجود تھے کہ انہیں دوستوں کے ساتھ ریاست نے ا ٹھاکر شہید کردیااور ہم بھی اسی لیڈر کے پیروکار ہے ہم بھی جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں لیکن قابض پاکستان کے پارلیمنٹ اور جمہوریت کو نہیں مانتے کیونکہ پاکستان نے اپنی اسی نام نہادرجمہوریت اور پارلیمنٹ کی آڑھ میں ہمارے لوگوں کو شہید کررہاہے،پاکستان نے بزرگ رہنما شہید اکبر خان بگٹی کو نہیں بخشا لہٰذا ہم ایسے جمہوریت اور پارلیمنٹ کے قائل نہیں جو ہمارے خواتین کی عزت کو پائمال اور معصوم بچوں کو شہید کروانے میں برابر کی شریک ہو۔

حکیم بلوچ کی منظور پشتین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ منظور پشتین اور اس کے دوستوں کی گرفتاری ریاستی دہشت گردی ہے،راؤ انوار کے ہاتھ صرف ہمارے پشتون بھائی شہید نقیب اللہ مسعود کے خون سے رنگے نہیں ہے بلکہ اس نے مقبوضہ سندھ میں مختلف ماروائے عدالت قتل کیسز میں سینکڑوں سندھی، بلوچ،پشتون اور دوسرے مظلوم اقوام کے فرزندقتل کردئیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ جب پشتون اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پے آتے ہیں تو پنجابی اسٹبلشمنٹ کی طرف سے پروپیگنڈہ شروع کیا جاتا ہے کہ اس میں این ڈی ایس یا راء ملوث ہے ہم ان کو بتانا چاہتے ہے کہ آپ کی ایک لائن کھینچنے سے پشتون یا اسی لائن سے متاثر سرحدوں میں بٹے بلوچوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور نا ہی ان برادران کو ایک دوسرے سے جدا کرسکتے ہو۔

بی این ایم یوکے صدرنے کہا اگر آج افغانستان کے صدر اشرف غنی منظور پشتین کی رہائی اور جعلی مقدمات کو ختم کرنے کا کہتا ہے تو وہ پشتونوں یا پختونستان پر کوئی احسان نہیں کررہا بلکہ وہ اپنا برادرانہ حق ادا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بلوچوں کا کبھی بھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا بلکہ پاکستان نے ہماری سرزمین کو بزور قبضہ کیا تھا۔اس وقت پاکستان آرمی نے قلات کے محل اور مسجد پر بمباری کی تھی آج بھی بمباری کی نشانیاں مسجد کی مینار پر موجود ہے لیکن شروع دن سے بلوچ قوم نے قبضہ گیر کے خلاف آغا عبدالکریم کی قیادت اپنے وطن کی دفاع میں مزاحمت شروع کی جو تا ہنوز جاری ہے۔