ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 2019 کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی )رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق 2019 میں پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں مزید ایک درجہ تنزلی ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا سی پی آئی انڈیکس میں اسکور 33 سے کم ہو کر32 ہو گیا۔ نیب کے موجودہ چیئرمین جاوید اقبال کی زیرِ قیادت قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی بہتر رہی، نیب پاکستان نے بدعنوان عناصر سے 153 ارب روپے نکلوائے۔ اس کے باوجود کرپشن سے متعلق انڈیکس میں پاکستان آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے گیا ہے۔ 10 سال میں پہلی بار پاکستان کرپشن سے متعلق انڈیکس میں پیچھے گیا ہے۔
سی پی آئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی گزشتہ برس کرپشن میں اضافہ ہوا جس کے بعد عالمی درجہ بندی میں ان ممالک کا اسکور کافی نیچے چلا گیا۔ کینیڈا کا 4 درجہ تنزلی کے بعد اسکور81 سے 77 ہو گیا۔ گزشتہ برس فرانس میں بھی کرپشن میں اضافہ ہوا۔ فرانس کا اسکور 3 درجہ تنزلی کے بعد 72سے 69 ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق 180 ممالک کی دو تہائی تعداد نے کرپشن سے پاک ممالک میں 50 سے کم اسکور کیا۔ ڈنمارک اور نیوزی لینڈ دنیا کے 180 ممالک میں سب سے کم کرپٹ ممالک قرارپائے ہیں۔ تاہم پہلے نمبر پر آنے کے باوجود ڈنمارک کی ایک درجہ تنزلی ہوئی اور اس کا اسکور 88 سے 87 ہو گیا۔ ان کے علاوہ کم کرپٹ ممالک میں فن لینڈ تیسرے ،سنگاپور چوتھے، سویڈن پانچویں، جرمنی نویں، برطانیہ 15 ویں اور امریکا 24 ویں نمبر پر ہے، جب کہ کم کرپٹ ممالک میں پاکستان کا120 واں نمبر ہے۔