ایران نے امریکی مفادات کو نقصان دیا تو اس کے 52 مقامات کو نشانہ بنائیں گے- ٹرمپ

165

ایرانی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تہران کے ساتھ ممکنہ کشیدگی کے تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی فوجیوں یا تنصیبات پر حملے کیےگئے تو وہ اس کا نہایت تیزی سے اور سخت جواب دیتے ہوئے ایران میں 52 مقامات کو نشانہ بنائیں گے۔

ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں جمعے کو فضائی کارروائی میں جنرل سلیمانی کو ہلاک کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 52 کا ہندسہ 1979 میں تہران میں امریکی سفارت خانے میں ایک سال تک یرغمال بنائے گئے امریکیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا: امریکہ کے نشانے پر ایران کے اعلی سطحی اور نہایت اہم مقامات ہیں، جو اس کے لیے ثقافتی اہمیت رکھتے ہیں۔ ایران خود بھی ہمارے نشانے پر ہے۔ ہمارا جواب انتہائی تیزی سے اور سخت ہو گا۔ امریکہ اب مزید خطرہ مول نہیں لے گا۔

اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب عراق میں ایران نواز دھڑے ملک بھر میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

ان دھڑوں نے عراقی فوج کو بھی کارروائی نہ کرنے کی صورت میں حملوں کی دھمکی دی ہے۔

القدس فورس کے کمانڈر کی ہلاکت سے مشرق وسطیٰ عدم استحکام کا شکار نظر آتا ہے جہاں ایران کی جوابی ممکنہ کارروائی سے جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تہران کی جانب سے بدلہ لینے کے اعلان کے بعد ہفتے کو بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر دو مارٹر گولے داغے گئے ۔ اس دوران عراق کے شہر البلاد میں قائم امریکی فوجی اڈے کو بھی دو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

عراقی فوج نے بغداد اور البلاد میں میزائل حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی فوج نے بھی ان حملوں میں کسی نقصان نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

امریکہ کے ہوم لینڈ ڈپارٹمنٹ نے ایران کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کے تناظر میں ایک جاری بولیٹن میں کہا’ملک میں کسی بھی قسم کے حملے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی سے بات چیت کی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ایک جاری بیان کے مطابق ایران اور قطر کے وزرائے خارجہ نے عراق کی تازہ صورت حال اور جنرل سلیمانی کے قتل سمیت علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

قطر کے وزیر خارجہ سے بات چیت میں جواد ظریف نے امریکی حملے کو دہشت گردی قرار دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ایران خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا۔ غیرملکی فورسز کی موجودگی اور مداخلت کی وجہ سے عدم استحکام اور عدم تحفظ کی صورت حال پیدا ہوتی ہے اور ہمارے حساس علاقے میں کشیدگی بڑھتی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے کی صورت حال نازک اور تشویش ناک ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مسئلے کا پرامن حل تلاش کیا جائے جس سے کشیدگی میں کمی آئے۔

قطر خطے میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے ،جہاں مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب بڑا فوجی اڈہ قائم ہے تاہم اس کے ایران کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔

ادھر فرانس نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ خطرے میں پڑ جانے والے اہم ایٹمی معاہدے کی پاسداری کرے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں ایو لے دریان نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر چین اور جرمنی کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے اور انہیں امید ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافے سے گریز کیا جائے گا۔

ایک بیان میں فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فرانس کشیدگی میں کمی کے بنیادی مقصد اور ویانا ایٹمی معاہدے کے برقرار رہنے کے معاملے میں جرمنی سے مکمل اتفاق کرتا ہے۔

ہم چین کے ساتھ خاص طور پرمتفق ہیں کہ ایران پر زور دیا جائے وہ ایٹمی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہ کرے۔

2015 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان برطانیہ، فرانس، چین، روس، جرمنی اور امریکہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کیا تھا جس کے تحت طے پایا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا اور اس کے بدلے میں اسے امریکی پابندی کی وجہ سے درپیش مشکلات سےنمٹنے میں مدد دی جائے گی، بعد میں امریکہ نے اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔