قومی جہد سیاسی و قومی بنیادوں پر جاری رکھی جائے گی – بی ایس او

148

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے 52ویں یوم تاسیس پر بلوچستان بھر سمیت کراچی اور دیگر علاقوں میں تقاریب منعقد ہوئے۔ بی ایس او کے زیراہتمام مرکزی تقریب جامعہ بلوچستان میں زیر صدارت بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ منعقد ہوا جس میں جامعہ بلوچستان کے طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

تقریب سے بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ، سابقہ بانی چیئرمین بی ایس او اور موجودہ نیشنل ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما ایم پی اے احمد نواز بلوچ، سابق چیئرمین بی ایس او میم خان بلوچ، چیئرمین واحد بلوچ، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا ہے کہ بلوچ کو بزور طاقت دبانے کی سازشوں کو ایک دفعہ پھر تیز کردی گئی ہے ریاست نے آج تک برابری کے بنیاد پر نہ بلوچ کو سنا، نہ ہی سمجھنے کی کوشش کی جب تک ریاست تمام اقوام کی برابری تسلیم نہیں کرتی بلوچ طاقت کے استعمال مظالم اور سازشوں سے خاموش نہیں رہینگے۔ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق بلوچ نوجوانوں نے تعلیمی اداروں کا رخ کرکے تعلیمی سیاسی و جمہوری طور پر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے آج بھی طاقت کے استعمال کے ذریعے قوم کو بندوق اور پہاڑوں کی طرف دھکیلا جارہا ہے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرکلز پر پابندی یونیورسٹی کے دل خراش اسکینڈل کے ذریعے بلوچستان کے قومی غیرت پر حملہ ہے، بلوچ نوجوانوں کو بجائے تعلیمی اداروں پر لانے کے بندوق کی طرف گامزن کرنے کی سازش ہے۔

تقریب میں بلوچ شہدا کی یاد میں کھڑے ہوکر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بی ایس او تعلیمی اداروں میں بندوق اور وردی کی نمائش کو تعلیم دشمن سازش سمجھتی ہے جب سے بندوق کے زور پر طلباء سیاست پر پابندی لگائی گئی ہے اسی وقت سے یونیورسٹی میں بہنوں کے غیرت و ننگ و ناموس پر حملہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاست جدوجہد اور تعلیمی ادارے بی ایس او کی ہی مرہون منت ہے بی ایس او ہر دور میں ظلم کے خلاف پہلی آواز رہی اور قوم کے لئے موثر آواز بلند کی۔ بی ایس او کو ہر دور میں طاقت کے زور پر خاموش کرانے کی کوشش کی گئی لیکن بی ایس او نے سیاسی آواز کو توانائی بخشی بی ایس او ہی شہداء کی وارث قومی تنظیم ہے 52 ویں یوم تاسیس پر بی ایس او بلوچ شہداء کے فکر کو آگے بڑھانے کے لئے تجدید عہد کرتی ہے کہ قومی جہد کو سیاسی و قومی بنیادوں پر جاری رکھی جائے گی۔

دریں اثنا بی ایس او کراچی زون کے زیراہتمام یوم تاسیس کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ پروگرام زونل صدر عبداللہ میر کے زیر صدارت منعقد ہوئی جبکہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر رمضان بامری، بی ایس او کے سابق چیئرمین نادر قدوس، سابق چیئرمین گہرام اسلم بلوچ، ریسرچر جرنلسٹ حنیف دلمراد، کلثوم بلوچ، اشرف بلوچ، عبداللہ میر بلوچ نے کہا کہ بی ایس او آج بھی قوم کی حقیقی اور توانا آواز ہے تمام کمزریوں کے باوجود بی ایس او ہی قوم کی حقیقی نمائندگی کا کردار ادا کررہی ہے بی ایس او کے 52 سالہ جدوجہد نے قوم کو عظیم دانشور، ذانت، سیاست دان اور مختلف شعبہ جات میں انسانی قوت دی ہے۔

اسی طرح بی ایس او اوستہ محمد زون کے زیرایتمام تقریب کا انعقاد کیا گیا اور یوم تاسیس کا کیک کاٹا گیا جس میں بی ایس او اور بی این پی کے کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

کراچی میں عبداللہ میر کے صدارت میں پروگرام منتقد کی گئی۔

تقریب سے بی ایس او اوستہ محمد زون کے صدر طفیل بلوچ، جنرل سیکرٹری، لالا غفور بلوچ، شاہ بخش بلوچ، احسان علی تنیو بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے شہداء کو سرخ سلام پیش کیا اور بی ایس او کے جدوجہد پر روشنی ڈالی۔

بی ایس او تربت زون کے زیراہتمام 52ویں یوم تاسیس کے موقعے پر پروگرام منعقد ہوا۔ اس موقعے پر بی ایس او تربت زون کے صدر عظیم بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ، کریم شمبے بلوچ، حمل امین بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس او کی 52 سالہ جدوجہد قربانیوں سے بھری پڑی ہے بی ایس او کے جدوجہد نے بلوچ قوم کو فکری و نظریاتی راہ فراہم کی، بی ایس او جہد مسلسل اور قربانیوں کا نام ہے۔

علاوہ ازیں بی ایس او زہری زون کے زیراہتمام پروگرام منعقد ہوا جس میں طلباء کے کثیر تعداد نے شرکت کی اس موقعے پر زونل صدر شاہ جہان بلوچ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ و دیگر نے خطاب کیا۔