بلوچوں کے قتل عام کے ذمہ داروں کو عالمی عدالت کے کٹہرے میں لانا چاہیئے – ماما قدیر

248

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3726 دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے میر داد محمد بلوچ، نعیم بلوچ جبکہ کوئٹہ سے وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنماء جلیلہ حیدر اور کارکنان نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقعے پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ستر سالوں سے ہمارا اس ملک میں تاریخ محض ہمارے لوگوں کے مرنے کی چیخ و پکار سے زیادہ کچھ نہیں اور یہی ہم قابل رحم لوگوں کی قتل و غارت اور ظلم سے کچلے گئے خستہ حال تاریخ ہے، یہاں بلوچوں کے خون سے دیواریں رنگ دی گئی ہے، 1958میں ایوب نے مارشل لاء لگاتے ہوئے ہمیں دس سال کے لیے مزید غلام بنائے رکھا، جب ایوب خان ہماری عوامی طاقت کا سامنا کرتے اُکتا گیا تو اپنے ناکامی کی وجہ سے سات بلوچوں کو پھانسی دی۔

انہوں نے کہا آج بلوچوں کے لیڈر شپ کے خون پر پاؤں رکھ کر اسمبلی پہنچا گیا ہے، بلوچوں کا قتل عام کیا جارہا ہے، ہم نے کہیں دفعہ اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ آپ بلوچستان آئیں خود دیکھیں کہ کیسے بلوچوں کا قتل عام کیا جارہا ہے، کس طرح میری ماؤں کی کھوک اجھاڑی جارہی ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ ہزاروں بلوچ فرزندوں کی تشدد زدہ مسخ شدہ لاشیں پھینکنے والوں، ماورائے قانون خفیہ اہلکاروں کی عقوبت خانوں میں بلوچوں کو لاپتہ رکھنے کے ذمہ داروں، بلوچ بستیوں پر بمباری کرکے لاکھوں بلوچوں کو بے گھر کرنے کے ذمہ دار پاکستانی اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں ضرور لاکھڑا کیا جانا چاہیے۔ پاکستانی عدلیہ ایسا کرنے کا اہل نہیں ہے اس لیے اقوام متحدہ یا عالمی فورم کے ذریعے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیکر ملزموں کی نشادہی کے بعد انٹرنیشنل کریمینل کورٹ یا کسی عالمی ٹریبونل میں ان پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انسانی خامی ہے کہ وہ ہروقت اپنی نفس اور خواہشات کا غلام بن جاتا ہے اس لیے دوستیاں برادریاں، رشتہ داریاں بھول کر اپنے نفس اور خواہشات کی تکمیل میں سب کچھ بھول جاتے ہیں، کچھ پیسوں کے لالچ میں آکرپارٹیوں اور تنظیموں کو ناجائز استعمال کرکے اپنے عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔