متحدہ اپوزیشن کی جانب سے آج ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔
اجلاس کی صدارت کرنے والے پریزائیڈنگ آفیسر بیرسٹر سیف نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کے حق میں مطلوبہ ووٹ پورے نہیں ہوئے تحریک عدم اعتماد کے حق میں 50 ووٹ پڑے۔
صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد وزیراعظم عمران خان کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ ’وہ اپنے اعمال کا احاطہ کرے اور نیا پاکستان بنانے کی عمران خان کی سوچ کے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو اندرونی اور بیرونی محاذ پر جو کامیابیاں مل رہی ہیں، دنیا اسے قبول کر رہی ہے، اب اپوزیشن کو بھی میں نہ مانوں کی گردان سے باہر آنا چاہیے، ہم ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
سینیٹ میں پارٹی پوزیشن ٹوٹل 103 سینیٹرز ہیں جن میں جماعت اسلامی کے 2 سینیٹرز ہیں جنہوں نے اج کے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا مسلم لیگ ن کے 30 ارکان پیپلز پارٹی کے 21 نیشنل پارٹی کے 5 پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے 4 جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 4 عوامی نیشنل پارٹی کا ایک سینیٹر شامل ہیں-
اسی طرح حکومتی بینچ پر 36 سینیٹرز موجود ہیں
جن میں پاکستان تحریک انصاف کے 14 بلوچستان عوامی پارٹی کے 8 سابقہ فاٹا کے 7 متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 5 مسلم لیگ فنکشنل 1 بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) 1 سینیٹر ہے-
نیشنل پارٹی کے ترجمان جان محمد بلیدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ موجودہ معاملے میں ایوان بالا کے چیئرمین صادق سنجرانی کے حوالے سے حکومتی دعویٰ کہ ’ڈٹ کا مقابلہ کریں گے اور استعفیٰ نہیں دیں گے‘ کا مطلب ہے کہ آپ پیچھے ہٹ رہے ہیں اپوزیشن متحد ہے اور ہمارے پاس 62 سینیٹرز ہیں اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کی براہ راست رہنمائی ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے ایوان بالا میں سینیٹرز کی کل تعداد 103 ہے جن میں سے 62 ہمارے ساتھ ہیں، فرق صرف 20 کا ہے جس کو کور کرنا ناممکن لگتا ہے۔ ’ہمیں نظر آرہا ہے کہ حکومت میں اختلافات زیادہ ہیں اور دباؤ کے باعث ٹوٹنے کے امکانات بھی زیادہ ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلے کرنے کا اعلان کر دیا اور شبلی فراز کو آزاد سینیٹرز سے رابطے تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے وزیراعظم عمران کی صدارت میں ایک اجلاس ہوا جس میں حکومتی سینیٹرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایوان بالا کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔