یران نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں اور اگر امریکہ مذاکرات چاہتا ہے تو اسے اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی۔
ایران کا یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر معاہدے کا امکان موجود ہے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ انھیں پورا یقین ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہے گا اور ان کے بقول ایسا کرنا عقل مندی ہوگی۔
لیکن منگل کو ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ ایران کو فی الحال امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا امکان دور دور تک نظر نہیں آرہا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران محض الفاظ پر یقین نہیں رکھتا اور اس کے نزدیک اہمیت رویے میں تبدیلی کی ہے۔
سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کردی تھیں جس کے عوض امریکہ اور عالمی برادری نے ایران پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھالی تھیں۔
تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت گزشتہ سال اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ ہوگئی تھی جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہیں۔
امریکی صدر نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ امریکہ ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا اور اس کا مطمح نظر یہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔
صدر ٹرمپ کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی اجازت نہیں کیوں کہ ملک کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای حکومت کو اس سے منع کرچکے ہیں۔
ایران میں تمام ریاستی اور حکومتی امور میں حتمی فیصلے کا اختیار بطور رہبرِ اعلیٰ خامنہ ای کے پاس ہے جو ماضی میں بارہا کہہ چکے ہیں کہ اسلام بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔
لیکن ایرانی حکومت کے اس موقف کے برخلاف امریکہ کا اصرار ہے کہ ایران بدستور جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے جنھیں روکنا ضروری ہے۔
امریکہ نے ایران پر اس کی مبینہ جوہری سرگرمیاں روکنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی غرض سے رواں ماہ اس کی تیل کی برآمدات پر اقتصادی پابندیاں بحال کردی تھیں جس پر دونوں ملکوں کے تعلقات سخت کشیدہ ہیں۔