انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی ملک کے مغربی ساحلی علاقوں میں اندھا دھند بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں جس کے نتیجےمیں نہ صرف امدادی آپریشن میں رکاوٹ پیداہوتی ہے بلکہ بڑی تعداد میں شہریوں کی جانی ضائع ہورہی ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق گروپ کی طرف سےجاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے 2017ءکے وسط میں یمن کے مغربی ساحلی علاقوں میں بارودی سرنگیں نصب کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ ان بارودی سرنگیں کے دھماکوں میں سیکڑوں شہری جاںبحق یا زخمیہوئے اور شہری بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو امدادی کاموں میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ہیومن رائٹس واچ نے یمن میںحوثیوں کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے بارے میں ایک رپورٹ اپنی ویب سائیٹ پر شائع کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے زرعی زمینوں، دیہاتوں، اپنی کے کنوئوں اور راستوں کے اطراف میں بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے نتیجے میں 140 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں الحدیدہ اور تعز شہروں میں ہوئیں۔ ان میں 19 بچے شامل ہیں۔ یہ سنہ 2018ء کے اعدادو شمار ہیں۔ حوثیوں کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے باعث جنگ زدہ علاقوں میں شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے والی تنظیموں کو امدادی آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر برائے ایمرجنسی ریلیف پروگرام پریانکا موتا پرتی نےکہا کہ حوثیوں کی شہری علاقوں اور آبادی کے اندر بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے باعث امدادی نہ صرف شہریوں کا جانی نقصان ہورہا بلکہ امدادی کارکنوں کی امدادی کارروائیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ حوثیوں کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے باعث شہری خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم ہو رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہےکہ حوثیوں کی طرف سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے ذریعے گاڑیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے مگر اس دوران ہونےوالے دھماکوں سے شہریوں کا جانی نقصان ہوتا ہے۔