معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے اداریے میں اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑنا عین ممکن ہے، سوچ سے زیادہ نقصان کا خدشہ ہمیشہ رہے گا۔ ایٹمی جنگ کی صورت میں دونوں ملک خطرناک صورت حال میں داخل ہوچکے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ مودی پاکستان کے خلاف بات کر کے ہندو قوم پرستی کو ہوا دے رہے ہیں، جب کہ بھارت کا میڈیا جلتی آگ پر تیل کا کام کر رہا ہے، پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ کو واپس کرکے خیرسگالی کے جذبے کا مظاہرہ کیا ہے۔ اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ بھارت کا پاکستان پر حملے میں بڑی تعداد میں دہشت گرد مارنے کا دعویٰ مشکوک ہے۔
اخبار کا مزید لکھنا ہے کہ جب تک پاکستان اور بھارت کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتے، خوف ناک صورت حال کا سامنا رہے گا، کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کیے بغیر خوفناک صورت حال کا سامنا رہے گا، پلوامہ حملے کے بعد سے اب تک پاک بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے، مگر یہ نسبتا ًکمی مسئلہ کا حل نہیں۔
نیویارک ٹائمز نے پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کے لیے عالمی کردار کی بھی وکالت کی اور واضح کیا کہ عالمی دباؤ کے بغیر دیرپا حل ناممکن ہے، ایٹمی جنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔
اخبار میں ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 1999، سال 2002 اور سال 2008 میں پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی صدور بل کلنٹن، جارج بش اور براک اوباما نے اہم کردار ادا کیا مگر ٹرمپ انتظامیہ نے کشیدگی میں کمی سے متعلق اس وقت بیان دینے سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کے لیے ٹرمپ کا بطور ثالث کردار نظر نہیں آتا، کیونکہ تجارتی مفادات سامنے رکھ کر ٹرمپ نے امریکا کا جھکاؤ پاکستان کے خلاف اور بھارت کی جانب کردیا ہے۔
اداریہ کے مطابق اقوام متحدہ کے نزدیک بھی بھارتی پالیسی سے عسکریت پسندی بڑھ رہی ہے، مسئلہ کا حل پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام کے درمیان بات سے نکلنا چاہیے۔