فیس بک کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے سے فیس بک اور انسٹاگرام پر سفید فام قوم پسند اور علیحدگی پسند عناصر کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملوں کی لائیو ویڈیو فیس بُک پر چلانے کے بعد فیس بُک کو کافی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
فیس بک نے عہد کیا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے فیس بک پر شائع کیئے جانے والے مواد کی شناخت کرنے اور اس پر پابندی لگانے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گا۔
ماضی میں فیس بُک نے سفید فام قوم پرست افراد کی جانب سے فیس بُک پر ڈالے جانے والے مواد کو نسل پرستانہ تصور نہیں کیا تھا، اس میں فیس بُک کی طرف سے صارفین کو سفید فام نسلی ریاستوں کے قیام کے لیے دیگر صارفین کو دعوت دینے کی اجازت دینا شامل ہے۔
27 مارچ کو شائع کی گئی بلاگ پوسٹ میں فیس بُک کا کہنا تھا کہ سول سوسائٹی اور ماہرین اور سکالرز سے تین ماہ کی مشاورت کے بعد یہ طے پایا گیا کہ سفید فام قوم پرستی کو سفید فام برتری اور منظم نفرت کرنے والے گروہوں سے معنی خیز طریقے سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔
نیوزی لینڈ میں ہونے والے حملوں کے بعد کئی عالمی رہنماؤں نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنے پلیٹ فارمز پر شائع کیے جانے والے شدت پسند مواد کے حوالے سے زیادہ ذمہ دارنہ رویہ اپنانے کو کہا۔