پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد ایوب مروت نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق جسٹس محمد ایوب مروت کی گاڑی پر جمعرات کی صبح پشاور کے علاقے حیات آباد میں فائرنگ کی گئی۔ جج کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے اس وقت فائرنگ کی جب وہ گھر سے عدالت جا رہے تھے۔
فائرنگ سے جسٹس محمد ایوب مروت اور ان کے ڈرائیور زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال پہنچادیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے جسٹس محمد ایوب کے حالت کو تسلی بحش قرار دیا ہے۔
واقعے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کرلی ہے۔
صحافیوں کو بھیجے گئے ایک بیان میں تحریکِ طالبان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی عدالتوں کو غیر شرعی سمجھتی ہے اور ملک میں نفاذِ شریعت کی راہ میں یہ عدالتیں حائل ہیں۔ بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ تنظیم آئندہ بھی ایسے ہی اہداف کے خلاف حملے کرے گی۔
جسٹس محمد ایوب مروت کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پشاور ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں میں معمول کی کارروائی معطل ہوگئی اور مقدمات کی سماعت روک دی گئی۔ پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پشاور بار ایسوسی ایشن نے واقعے پر بطور احتجاج عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
صوبے کے مختلف شہروں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وکلا کی جانب سے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں عدالتوں اور وکلا پر ماضی میں بھی حملے ہوتے رہے ہیں لیکن صوبے میں ہائی کورٹ کے کسی جج پر فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ ہے۔