بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے پلوامہ کشمیر حملہ، افغان حکومت و طالبان مذاکراتی عمل، سعودی عرب کی بلوچستان میں سرمایہ کاری، سی پیک اور بلوچستان میں پاکستان کے جنگی جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پلوامہ میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ خطہ و عالمی امن کیلئے اصل مسئلہ اسلامی انتہاپسندی و دہشتگردی کو بطور آلہ استعمال کرنے کی پاکستانی پالیسی ہے پاکستان دہشتگردی کو بلوچستان، افغانستان اور بھارت کے خلاف استعمال کررہا ہے کشمیر کا مسئلہ بھی پاکستان کا پیدا کردہ ہے یہ پاکستان ہی ہےجس نے پارٹیشن ایکٹ کے تحت کشمیرکواپنافیصلہ کرنےکاموقع دیئےبغیر 1947 میں اپنی فوج اور دہشتگرد جہادیوں کے ذریعے کشمیر پر قبضہ کرنے کیلئے کشمیر پر یلغار کردیا۔ کشمیرکےایک بڑےحصے پر قبضہ کرلیا بنگالیوں، بلوچ ،پشتونوں ،سندھیوں اور مہاجروں کے ساتھ پاکستان کی بدترین سلوک کے بعد تو کشمیریوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیئیں اب تو اکثر کشمیری “کشمیر بنےگا پاکستان” کے نعرے میں دلچسپی نہیں رکھتے اسلئے پاکستان جیش محمد،لشکرطیبہ،جماعت الدعوۃ جیسے پاکستانی دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے کشمیر میں دہشتگرد کارروائیاں کررہی ہے دراصل پاکستان کو کشمیریوں سے نہیں کشمیر کی پانیوں سے دلچسپی ہے پلوامہ کاحالیہ دہشتگردی کا واقعہ اس کا ثبوت ہے دہشتگردی کامرکز اور سرپرست پاکستان ہی ہے
انہوں نے کہا کہ طالبان اگر افغان حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر اپنے تنازعات کا کوئی حل ڈھونڈتے اور اقتدار میں شریک ہوتے ہیں تو اس سے نہ صرف افغانستان میں چالیس سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہوگا بلکہ بیرونی افواج کے نکلنے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ اگر طالبان افغان حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ مصالحت کی بجائے پاکستانی مدد سے افغانستان پر قبضہ یا قبضہ کی کوشش کریں گے تو اس سے نہ صرف افغانستان میں امن نہیں ہوگا بلکہ پورے خطے کی امن خطرے سے دوچار ہوگی۔
افغانوں کو یاد رکھنا چاہیئے کہ پاکستان نے کبھی بھی نیک نیتی سے کسی بھی افغان گروہ کی حمایت نہیں کی ہےبلکہ وہ تو کسی گروہ سے ہمدردی و حمایت کی آڑ میں افغانستان میں جنگ اختلافات ،عدم استحکام و بدامنی کو ہوا دیتا رہاہے تاکہ افغانستان ہمیشہ اس کا زیرِ تسلط رہے۔
افغانستان سے پاکستان کے اثرورسوخ کو ختم کئے بغیر افغانستان کی خودمختاری و استحکام ہمیشہ خطرے سے دوچار رہےگا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ہم بارہا واضح کرچکے ہیں کہ سی پیک اس خطے میں چین بلوچستان پسندانہ عزائم کے تکمیل کے لئے ایک سامراجی منصوبہ ہے جس کے تباہ کن اثرات صرف بلوچ قوم تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لیں گے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ جس طرح برطانیہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے ہندوستان میں داخل ہوکر ہندوستان پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگیاتھا آج چین سی پیک کے ذریعے ہمارے سرزمین پر یلغار کررہاہے سی پیک منصوبے نے بلوچستان کے تباہی مچادی ہے بلوچستان کے دیگر علاقوں میں پاکستان کی بربریت اپنی جگہ صرف سی پیک روٹ سے متصل علاقوں میں پاکستان نے سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹادیئے ہیں اور لاکھوں میں تعداد میں بلوچ مہاجرت پر مجبور ہوچکے ہیں بے شمار لوگ فوج کے ہاتھوں قتل اور لاپتہ کئے گئے ہیں سی پیک چین کے لئے اقتصادی راہداری نہیں بلکہ بلوچستان کو براہ راست اپنی کالونی بنانے، آبنائے ہرمز پر کنٹرول اور خطے پر مکمل بالادستی کے لئے ایک وسیع تزویراتی و عسکری منصوبہ ہے جس میں چینی فوج می گوادر میں تعیناتی اور جیونی میں نیول بیس بنانے کا منصوبہ شامل ہے اور آج دنیا اس حقیقت سے واقف ہورہا ہے جس کی نشاندہی ہم برسوں پہلے ہی کرچکے ہیں۔
لاپتہ افراد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے جنگی جرائم کی فہرست بہت طویل ہے جن میں ایک سنگین جرم لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے ایک بات میں واضح کردوں کہ جن افراد کے لئے ہم لاپتہ افراد کا لفظ استعمال کرتے ہیں یہ لاپتہ نہیں بلکہ پاکستان کے فوج اور خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں میں قید انسانیت سوز اذیت سے دوچار ہیں اور اسی اذیت رسانی سے قتل کئے جارہے ہیں پاکستان نے جا وحشت، بربریت کا بازار بلوچستان میں گرم کررکھا ہے اس کا اندازہ شائد دنیا کو نہیں ہوگا مہذب دنیا کے لوگ یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ اس جدید دور میں انسانی حقوق کی اس پیمانے پر پامالی ہورہی ہے بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک سنگین انسانی المیہ اور بحران بن چکا ہے پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق جتنے بھی عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ان کی واضح خلاف ورزی کررہاہے پاکستان بلوچستان میں بلوچ کے لہو سے ہولی کھیل رہا ہے یہاں انسانی حقوق کے عالمی قوانین و انسانی اقدار کی دھجیاں اڑا رہاہے اور یہی پاکستان کس اخلاقی جواز کے تحت بھارت سمیت دیگر ممالک پر انسانی حقوق کی پامالی پر سوال اٹھاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان ایک وحشی درندہ بن چکا ہے جس نے بے پناہ فوجی طاقت کے استعمال سے بلوچستان کو ایک مقتل بنادیا ہے لہٰذا بھارت سمیت مہذب دنیا کا فرض بنتا ہے کہ وہ پاکستان جیسے دہشت گرد ریاست کےخلاف عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ بلوچستان سمیت پورے خطے کو دہشت گردی اے نجات مل سکے ۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان بلوچ قوم کا وطن اور مقبوضہ خطہ ہے جس کی پاکستانی قبضہ سے آزادی کیلئے بلوچ جدوجہد کررہے ہیں سرمایہ کاری کے نام پر سعودی عرب و چین سمیت کوئی بھی ملک پاکستان کو وسائل فراہم کرے یا بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے میں پاکستان کے ساتھ شریک ہوگا تو بلوچ اسے دشمن کی نظر سے دیکھیں گے جس کسی کو بھی بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنا ہے وہ اپنے مفاد کو بلوچ قومی مفاد سے ہم آہنگ کرے اور بلوچ قومی مفادات میں سرفہرست ہماری پاکستان سے آزادی ہے، چین ہو، سعودی ہو یا کوئی دوسرا بیرونی سرمایہ کار، اگر وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں انہیں لوگوں کے جذبات و خواہشات کا خیال رکھنا ہوگا اگر وہ پاکستان کے نقطہ نظر سے سرمایہ کریں گے تو وہ ان کے سود مند ثابت نہیں ہوگا بیرونی سرمایہ کاری کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ اسے بلوچ کی حمایت حاصل ہو۔