سنی ٹو بھاگ واٹر سپلائی پر پینے کے پانی کابحران بدستورجاری ہے گذشتہ تقریباً اٹھارہ سال سے سنی ٹو بھاگ واٹر سپلائی بند پڑا تھا چیف جسٹس آف پاکستان کا سومو نوٹس لینے پر دس دن بھی متواتر سنی ٹوبھاگ واٹر سپلائی لائن کے ذریعے پانی فراہم نہیں کیاگیا ۔
صرف چند دن پانی دیاگیا وہ بھی اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر تھا لیکن اٹھارہ سالوں میں صرف دس دن پینے کا پانی فراہم کرناوہ بھی چیف جسٹس کے سومو نوٹس لینے پر لیکن پھر تقریباًایک ماہ بعد سنی ٹو بھاگ واٹر سپلائی لائن مسلسل بند پڑاہے حالانکہ سنی ٹو بھاگ واٹر سپلائی لائن مکمل طور پر درست ہے کہیں پر بھی کوئی خرابی نہیں ہے آفیسران تمام تر مراعات سے مستفید ہورہے ہیں فیول کی مد میں بھی لاکھوں روپے ماہانہ مل رہے ہیں۔
لائن کی پیڑولنگ کیلئے بھی تمام تر مراعات سے آفیسران کو نوازا جارہاہے لیکن اس کے باوجود بھی سنی سے بھاگ شہر کے عوام کو پینے کا پانی فراہم نہ کرنا سمجھ سے بالاترہے حالانکہ مذکورہ واٹر سپلائی لائن پر کروڑوں روپے خرچ ہوچکے ہیں کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی آفیسران نے ٹھان لیا ہے اور آفیسران کا ضد ہے کہ بھاگ کے عوام کو ہرگز پینے کا پانی نہیں دیا جائیگا جوکہ ظلم کی انتہا ہے ۔
سنی تا بھاگ واٹر سپلائی لائن پر چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے اس واٹر سپلائی لائن پر معمور آفیسران اور عملہ جوکہ انتہائی غیر ذمہ دار ہیں ان پر نگاہ رکھی جائے تو بھاگ شہر کے عوام کو ایک بار پھر سے وافر مقدار میں پانی مل سکتا ہے ۔
سنی واٹر سپلائی لائن پر معمورآفیسران کیخلاف جب تک موثر کاروائی نہیں کی جاتی اور اس طویل عرصہ میں اس واٹر سپلائی لائن پر کروڑوں روپے کے خرد برد کاجب تک تحقیقات کرکے اس میں ملوث اہلکاروں کو سزا نہیں دی جاتی اس وقت تک بھاگ شہر کے عوام کو پینے کا پانی ہرگز نہیں ملے گا۔
بھاگ کے عوامی سماجی حلقوں نے پاکستان کے تمام تحقیقاتی اداروں سے درد مندرانہ اپیل کی کہ جب تک سنی تا بھاگ واٹر سپلائی لائن پر معمور آفیسران کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کرکے ان کیخلاف کاروائی نہیں کی جاتی اس وقت تک بھاگ شہر کے عوام کو ہرگز پینے کا پانی نہیں ملے گا اور یہ بھاگ شہر کے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے اور اس حوالے سے ہر مکاتب فکر کے لوگ سراپا احتجاج بھی بنے ہوئے ہیں۔