بجلی کا ناقص نظام ،پاکستانی معیشت کو سالانہ 18 ارب ڈالر کے بحران کا سامنا ہے-عالمی بینک

189

عالمی بینک نے پاکستان حکومت کو خبردار کیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں مالی دشواریوں سے نمٹنے کے لیے قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا کیوں کہ پاکستانی معیشت کو بجلی کے ناقص نظام کے باعث سالانہ 18 ارب ڈالر کے بحران کا سامنا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے اندھیرے: جنوبی ایشیا میں شعبہ توانائی کے بگاڑ کے باعث کتنا نقصان ہورہا ہے نامی رپورٹ کا اجرا کیا گیا، جس میں توانائی سے متعلق مسائل کے مجوزہ حل کے لیے حکام کو اچھی طرح کام کرنے والے پاور پلانٹس کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی اور قیمتوں کا نیا میکانزم ترتیب دینے کی تجویز دی گئی جس سے ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

اس حوالے سے عالمی بینک کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شعبہ توانائی میں نقائص کے سبب صرف سال 2015 میں ملکی معیشت کو 18 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا جو مجموعی ملکی پیداوار کا 6.5 فیصد تھا۔

رپورٹ پیش کرنے والے عالمی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات فین زینگ کا کہنا تھا کہ لاگت پہلے کے مالی اخراجات کے تخمینوں سے کہیں زیادہ ہے اور اس سلسلے میں اصلاحات سے پاکستانی معیشت کو کاروبار کی مد میں ہونے والا 8 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ختم کیا جاسکتا ہے اور مقامی آمدنی میں 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شعبہ توانائی کے مختلف پہلوؤں میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کے لیے کی جانے والی اصلاحات صرف قیمتوں میں اضافہ کرنے سے کہیں زیادہ ہونی چاہیے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر اصلاحات میں صرف بجلی کی قیمتوں پر توجہ دی گئی تو اس کا نتیجہ نظام کی خرابی کے باعث بجلی کی لاگت میں اضافے کی صورت میں نکلے گا، جس سے غریب لوگ متاثر ہوں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ صرف ٹیرف میں اضافہ کرنے سے طویل مدتی بنیادوں پر مسائل کا خاتمہ ممکن نہیں تاہم یہ مختصر مدت کے لیے مالی مشکلات پر قابو پانے میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی بینک کے ماہر توانائی ریکرڈ لائڈن کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں آمدنی پر توجہ دینا ضروری ہے لیکن اس شعبے کے نقائص سے نمٹنے کے لیے پیداواری صلاحیت پر بھی توجہ دینی ہوگی۔

اس موقع پر عالمی بینک پاکستان کے ڈائریکٹر الانگو پیچاموتھو نے کہا کہ پاکستان شعبہ توانائی میں موجود نقائص کو دور کر کے معاشی نمو اور نوکریوں کے مواقع میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے بجلی ضائع ہونے سے بچانے، صاف توانائی پر منتقل ہونے اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔