بولان : فورسز کے ہاتھوں اغواء ہونے والے 6 پشتونوں کی لاشیں برآمد

773

بولان آپریشن میں فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دس افراد میں سے مزید 6 کی لاشیں برآمد ہوئے ہیں 

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے علاقے بولان سے گذشتہ دنوں دوران آپریشن فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے مزید چھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جس کے بعد مجموعی طور پر لاشوں کی تعداد اٹھ ہوگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں بولان، ہرنائی، سانگان اور شاہرگ میں فورسز کی جانب سے شروع ہونے والے آپریشن کے دوران پاکستانی فورسز نے دس افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا تھا،جن میں سے دو افراد کی لاشیں لونی کور اور گمبدی کے مقام سے گذشتہ روز برآمد ہوئے تھے ، جنہیں شدید تشدد کے بعد بے رحمی سے قتل کرکے اُنکی لاشوں کو ویرانے میں پھنک دیا گیا تھا ۔

ذرائع کے مطابق لاپتہ ہونے دس افراد میں سےآج مزید 6 افراد کو زرغون غر کے علاقے میں قتل کردیا گیا ہے ۔

دریں اثناء گذشتہ روز قتل کیئے جانیوالے دو افراد میں سے ایک کی شناخت محمد صادق ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔

پشتونخوامیپ نے اپنے بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولیوں سے چھلنی اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنا معمول بنتا جارہا ہے ۔

پشتونخوا میپ کا کہنا ہیکہ محمد صادق انکا کارکن تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محمد صادق ناصر گھر سے مویشیوں کو چراگاہ لے گیا تھا جس کے بعد وہ پانچ دن تک لاپتہ رہا اور گذشتہ روز ان کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی تھی۔

نمائندہ ٹی بی پی کے مطابق فورسز کے ہاتھوں قتل اور لاپتہ ہونے والے تمام افراد کا تعلق پشتونوں کے دومڑ اور ناصر قبائل سے ہے ۔

خیال رہے کہ دومڑ اور ناصر قبیلے کے یہ تمام افراد چرواہے ہیں جو سردیوں میں زیارت اور زرغون کے پہاڑی علاقے سے اپنے مال مویشیوں سمیت بزگر لونی کور جنترو اور کمان و گمبدی کے علاقوں میں آکراپنے مال مویشیاں چراتے ہیں اور سردیوں کا موسم انہی علاقوں میں گذارتے ہیں ۔

حالیہ آپریشن میں دو روز قبل شاہرگ میں فورسز کی جانب سے جو دو لاشیں لائے گئے تھے وہ بھی پشتون تھے جبکہ لاپتہ دس افراد کا تعلق بھی پشتون قبائل سے ہے جن کے مال مویشی فورسز کےاہلکار اپنے ساتھ لے گئےتھے ۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تواتر کے ساتھ وسیع پیمانے کے متعدد آپریشن کیئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں لوگ ہلاک اور سینکڑوں لاپتہ کیئے گئے ہیں۔

ایک ایسے ہی آپریشن میں گذشتہ سال فورسز نے مستونگ کے علاقے میں خانہ بدوشوں کی ایک آبادی پر بمباری کرتے ہوئے قریباً دو درجن سے زائد خانہ بدوشوں کو قتل کیا تھا۔