سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے اندرونی معاملات میں ‘مداخلت’ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کینیڈا کے سفیر کو ملک سے نکال دیا ہے جبکہ کینیڈا میں تعینات سعودی سفیر کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے روک رہا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا ہے جب کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ‘سعودی عرب نے اپنی تاریخ میں کبھی بھی داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکامات کو تسلیم نہیں کیا ہے۔’
سعودی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کی خارجہ اُمور کی وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان کا بھی حوالا دیا ہے جس میں ریاض پر زور دیا گیا تھا کہ وہ خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ’فوری رہا‘ کریں۔
سعودی عرب میں جن میں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے اُن میں سعودی نژاد امریکی خاتون کارکن ثمر بداوی بھی شامل ہیں۔
ثمر بداوی کو گذشتہ ہفتے حراست میں کیا گیا۔
ثمر بداوی اور اُن کی ساتھی کارکن سعودی عرب میں رائج مردوں کی سرپرستی کے نظام کو ختم کرنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔
سعودی عرب میں ایسے وقت میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کو حراست میں لیا جا رہا ہے جب ملک کے ولی عہد شہزادہ سلمان قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسندی کی جانب گامزن کرنا چاہتے ہیں۔
ان گرفتاریوں سے سعودی ولی عہد کی ترقی پسندی کے تاثر کو نقصان پہنچا ہے۔
کینیڈا کی حکومت کی جانب سعودی عرب کے اس اقدام پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔