ایک ممتاز دفاعی تجزیہ کار نے ہانگ کانگ سے جاری ہونے والے معروف اخبار ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ” دالبندین خود کش حملے کی وجہ سے اب چین کو انفراسٹرکچر کے مد میں بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔”
رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ لندن میں انٹرنیشنل سیکورٹی اسٹیڈیز کے ڈاریکٹر رافائیلو پینتوچی نے چینی اخبار میں شائع اپنے مضمون میں کہا ہے کہ ” حالیہ دنوں ایک بلوچ رہنما کے بیٹے کا چینی انجنیئروں کے بس پر دالبندین بلوچستان میں خود کش حملہ ظاہر کرتا ہے کہ چین کا بلوچستان میں تحفظ کا مسئلہ کتنا گھمبیر ہے۔”
رافائیلو پینتوجی جو دہشتگردی، انسدادِ دہشتگردی اور چینی سفارتی تعلقات کے موضوع کے ماہر تصور کیئے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ” بلوچ لبریشن آرمی کا یہ خود کش حملہ ایک نئی روایت ہے اور اس حملے میں خاص طور پر چین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سے ظاھر ہوتا ہے کہ کس طرح بیجنگ علاقائی فسادات میں پھنس رہا ہے، جن کا حل پاکستان کے بنیادی مسائل کرنے میں ہی پوشیدہ ہے۔”
رافائیلو یقین رکھتے ہیں کہ ” علیحدگی پسندی کے مسئلے کا وسیع المیعاد حل، صرف سیاسی طریقہ کاروں میں پوشیدہ ہے، اس مسئلے کو ہیکل اساسی یا کان کنی میں سرمایہ لگا کر حل نہیں کیا جاسکتا، بلکہ اس طرح یہ مسئلہ مزید بگڑتا جائیگا۔”
عالمی دفاعی ماہر، فنانشل ٹائمز کے گذشتہ ماہ فروری میں شائع اس خبر کو خارج از امکان نہیں کرتا، جس میں کہا گیا تھا کہ کچھ بلوچ آزادی پسند گروہوں اور چین کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں۔ تاہم رافائیلو پینتوچی اس بات کی تائید کرتا ہے کہ بی ایل اے کے رہنما اسلم بلوچ، جس کے بڑے بیٹے ریحان بلوچ نے فدائی حملہ کیا تھا، نے چین کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کی سختی سے تردید کی تھی۔ وہ اپنے مضمون میں اسلم بلوچ کے ان الفاظ کو نقل کرتے ہیں کہ ” ہمارے لوگوں کو روز اٹھا کر غائب کیاجارہا ہے، انہیں قتل کیا جارہا ہے۔ انکے گھر لوٹے اور جلائے جارہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں چین سے ہر قسم کی مذاکرات ہم مسترد کرتے ہیں۔”
رافائیلو مزید کہتے ہیں کہ ” چین پاکستان اقتصادی راہداری کے آغاز سے ہی اطلاعات آتی رہی ہیں کہ بی ایل اے سی پیک منصوبوں پر حملے کررہا ہے۔ جن میں زیادہ تر پاکستان فوجیوں اور مزدوروں کی ہلاکتیں ہوتی رہیں ہیں۔”
اس مضمون میں چینی شہریوں پر سندھی قوم پرستوں خاص طور پر سندھی آزادی پسند مسلح تنظیم سندھودیش ریولوشنری آرمی کے حملوں کا بھی ذکر ہے۔
رافائیلو کے مطابق ان حملوں کے پیچھے واضح مقاصد ہیں ” آزادی پسندوں کیلئے ریاست پاکستان ایک بدترین دشمن ہے۔ اسی طرح پاکستان کے قریبی دوست ہونے کی وجہ سے چین بھی اس تعلق کے بنا پر نشانہ بنتا ہے۔”
اس مضمون میں بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی ریحان بلوچ کے حملے سے پہلے کے الفاظ بھی شامل کیئے گئے ہیں، جن میں وہ چین کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ” اپنے اس عمل سے میں چین اور اسکے لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ جو کوئی بھی بلوچ مسائل میں بلوچ قوم کے منشاء و مرضی کے خلاف دخل اندازی کرے گا، انہیں بلوچ قوم کے قہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔”