علاقائی زرائع کے مطابق تحصیل نال کے علاقے گریشہ سے فورسز نے ماں کو 3 بیٹیوں سمیت گرفتاری بعد لاپتہ کردیا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق خضدار تحصیل نال کے علاقے گریشہ سے فورسز نے خاتون کو تین بیٹیوں سمیت مبینہ گرفتاری بعد نامعلوم مقام پے منتقل کردیا۔
ذرائع کے مطابق مشکے کے رہائشی لاپتہ ثنااللہ کے زوجہ عدیلہ بنت امان اللہ کو ان کے تین کمسن بیٹیوں چھ سالہ صورت، چار سالہ سمو اور شیرخوار چمی سمیت حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
بلوچ خواتین کے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ۔ اس سے قبل مشکے سے 40 کے قریب خواتین اور بچوں کے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے کی رپورٹ میڈیا میں شائع ہوئی تھی جبکہ مشکے ہی سےایک عقوبت خانے سے رہائی پانے والے ایک بزرگ نے انکشاف کیا تھا کہ انکے اغواکاروں کی تحویل میں متعدد خواتین و بچوں میں سے ایک حاملہ خاتون تشدد کی وجہ سے قریب المرگ ہے۔
رخشان ناگ میں اسی نوعیت کا ایک سنگین واقعہ پیش آیا تھا جہاں فورسز پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے متعدد خواتین، جن میں ایک بلوچ حاملہ خاتون بھی شامل تھی، کو اپنے کیمپ منتقل کرکے عصمت دری کی تھی۔ علاقائی زرائع کے مطابق اس واقعے میں حاملہ خاتون کو اسقاطِ حمل پر مجبور کیا گیا تھا۔
اسی طرح ضلع پنجگور کے علاقے گچگ میں فورسز پر 31 جولائی کو ایک بلوچ خاتون کو اس کے شوہر کے ہمراہ گرفتار کرکے لاپتہ کرنے کا بھی الزام ہے۔ جن کی شناخت جمل ولد دوست محمد سکنہ کرک ءِ ڈل اور ان کی اہلیہ بی بی وسیمہ زوجہ جمل کے ناموں سے ہوئی تھی۔