بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ نواب اکبر خان بگٹی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ نواب اکبر خان کی جدوجہد بلوچ قومی تحریک کا ایک اہم باب ہے جنہوں پیرانہ سالی میں بلوچ قومی آزادی کے لئے جدوجہد اور قربانی کے سنگلاخ راستے کا انتخاب کیا اورقابض پاکستان کے خلاف بلوچ مزاحمت کا نادر مثال پیش کرکے آخری دم تک ڈٹے رہے اور محاذپر جام شہادت نوش کی ۔ان کی قربانی اور تاریخ ساز فیصلے کو بلوچ قوم نے زبردست خراج عقیدت پیش کی اورنواب اکبر خا ن بگٹی کی شہادت پاکستانی قبضے کے خلاف بلوچ قوم کے لئے مشعل راہ ثابت ہوا۔
ترجمان نے کہا نواب اکبر خان نے جابر ریاست کے سامنے سرتسلیم خم کرکے فنا ہونے کے بجائے تاریخ میں زندہ رہنے کو ترجیح دی اور اس کی قیمت اپنی اوراپنی سینکڑوں ساتھیوں کی شہادت سے ادا کی ۔وہ تاریخ سے آشنا لیڈر تھے۔ انہوں نے اپنے تاریخ سازفیصلے اورقربانی سے وہ مقام حاصل کیاجسے رہتی دنیاتک یاد رکھا جائے گا اوران کے جدوجہداورقربانی کے اثرات بلوچ قومی تحریک میں ایک نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے نوجوانوں سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو متاثر کیااورمزاحمتی سیاست اور ادب کا استعارہ بن گئے۔
بی این ایم کے ترجمان نے کہاکہ 2002 میں بی ایس او آزاد اور2004 میں بلوچ نیشنل موومنٹ نے جب بلوچ قومی آزادی کے بیانیے کے ساتھ واضح الفاظ میں عوام میں انقلاب وآزادی کے لئے سیاسی عمل شروع کیا تو یہ بات بہت سوں کے لئے حیران کن ضرور تھی لیکن بلوچ قوم کی اپنی قومی تحریک آزادی سے وابستگی اور حمایت نے بلوچستان کے طول وعرض کے لئے ایک محاذاور مورچے میں تبدیل کردی اوراس مورچے میں نواب اکبر خان تدبر ،حکمت اور انتہائی بہادری سے داخل ہوئے اور آخری دم تک قابض کے خلاف مزاحمت کرتے رہے اور مورچے میں جام شہادت نوش کی ۔ بلوچستان میں نواب بگٹی کے اپنی منفردشخصیت کی وجہ سے پرستار پہلے ہی موجود تھے مگر اس عملی جدوجہد اور قربانی سے وہ طلسماتی شخصیت بن گئے ۔ انہوں نے بگٹی قبیلہ سمیت تمام بلوچوں میں جذبات اور بدلے کی ایک روح پھونک دی۔ گوکہ اس فیصلے کے بعد انہیں دشمن پاکستان نے زیادہ موقع نہیں دیا اور ایک خونی آپریشن میں انہیں 2006 کو آج کے دن کئی ساتھیوں سمیت شہید کر دیا۔ ان کی شہادت یقیناًایک بڑی نقصان تھی مگر انہوں نے بلوچ قوم خاص کر نوجوانوں میں ایک ولولہ انگیز جذبہ پیدا کیا۔
انہوں نے کہا پاکستانی ریاست نواب صاحب کی شخصیت کے سحر انگیزی سے اس طرح خائف تھا کہ اس نے ان کی جسد خاکی کو خاندان کے حوالے کرنے کے بجائے تابوت میں تالا لگا کر دفن کیا۔ مگر ان کی فکر اور سوچ کو قید نہیں کرسکے اور وہ آج تک ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ نواب اکبر خان بگٹی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین ذریعہ ان کے فکر و فلسفہ آزادی پر کاربند رہنا ہے ان کی قربانی کا مقصد بلوچ قومی آزادی کا حصول تھا۔ان کے فکری وارث بلوچ ہے اور بلو چ قوم ان کے مشن کو پورا کرنے کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔