گریس: اجتماعی قبروں کی برآمدگی کیخلاف بی آر پی کا احتجاج

254

انتہاپسند جہادی ریاست کی اپنی ہی اثاثے ہیں اور ان کو بلوچ قوم کی نسل کشی کیلئے بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے: مقررین

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ یورپی ملک گریس کے دارلحکومت ایتن میں گریس پارلمنٹ کے سامنے بی آر پی کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

پارٹی ترجمان کے مطابق مظاہرے کا مقصد بلوچستان میں جاری فوجی آپریشنوں میں شدت اور پنجگور میں اجتماعی قبروں کی برآمدگی جیسے سنگین واقعات کو عالمی دنیا کے سامنے اجاگر کرنا تھا۔

احتجاجی مظاہرے میں مقامی لوگوں کے علاوہ بلوچ کارکنان سمیت افغان اور کرد برادری کے افراد نے بھی شرکت کی اور بلوچ قوم سے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ بی آر پی کے مرکزی رہنما اور گریس چیپٹر کے صدر اسلم کیازئی بلوچ نے گریس پارلمنٹ میں ایک یادادشت بھی جمع کیا۔ جس میں گریس پارلیمان سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اسلم کیازئی بلوچ نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ ریاست کی جانب سے بلوچ نسل کشی کی پالیسیوں کا تسلسل ہے بلوچستان میں جتنی بھی مذہبی انتہاپسند جہادی سرگرم ہیں وہ تمام ریاست کی اپنی ہی اثاثے ہیں اور ان کو بلوچ قوم کی نسل کشی کیلئے بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے کوئٹہ میں پولیس ٹرینگ سینٹر پر حملہ ہو، مسونگ سانحہ یا آج کوئٹہ میں ہونے والا واقعہ یہ تمام تر حربے بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ریاستی پالیسیاں ہیں۔

بیان کے مطابق یاداشت میں بلوچستان میں جاری ریاستی اداروں کے ہاتھوں کشت و خون اور زیادتوں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا جن میں پنجگور سے اجتماعی قبر سے لاشوں کی برمدگی، فوجی آپریشنوں میں شدت اور اس کی وجہ سے عام آبادیوں کی بڑی تعداد میں نقل مکانی اور ان کو درپیش مشکلات جیسے واقعات کے بارے میں تفصیل فراہم کی گئی اور معزز پارلیمان سے ایسے واقعات کے روک تھام کیلئے قردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔