پانچ عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ جوہری تنازع پر بات چیت کیلئے آمادہ

205

تہران اور ماسکو نے کہا ہے کہ ایران اور دیگر 5 ممالک کے وزراء خارجہ آسٹریا میں تنازعے کے شکار جوہری معاہدے 2015 کے حوالے سے ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے 8 مئی کو ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدہ منسوخ کردیا تھا جو سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور حکومت میں 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے مابین طے پایا تھا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں برس امریکا کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ ہونے کے بعد یہ پہلی ملاقات ہو گی جس میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس کے سفیر آسٹریا کے شہر وینا میں ایرانی وزیرخارجہ محمد جاوید طریف سے تبادلہ خیال کریں گے۔

ایرانی نیوز ایجنسی آئی آر این اے کے مطابق ایران کو جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھنے کے لیے یورپی یونین کی جانب سے پیش کردہ ’پیکج‘ پر بات چیت ہوگی۔

اس حوالے سے بتایا گیا ’امریکا کی جانب سے غیرقانونی طریقے سے معاہدے سے دستبرداری کے بعد اجلاس میں جوہری ہتھیار سے متعلق ممکنہ حل کے امور زیر بحث آئیں گے‘۔

دوسری جانب ماسکو میں نائب وزیر خارجہ نے روسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وینا میں اجلاس کا مقصد ’معاہدے کو اس کی اصل شکل میں جاری رکھنا اور اقصادی ممالک کے مفاد کا تحفظ‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اجلاس کے بعد امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتائیں گے کہ معاہدے سے متعلق ایران اور امریکا کے موقف میں کتنا فرق ہے‘۔

واضح رہے کہ جمعہ کو متوقع اجلاس کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی صدر حسن روحانی نے یورپ سے معاہدے کے حق میں مدد طلب کی تھی۔

حسن روحانی وزیر خارجہ کے ہمراہ سوئزرلینڈ میں موجود ہیں تاکہ ادھر سے وینا جا سکیں جہاں 2015 میں جوہری معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نے دو ماہ قبل ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ منسوخ کر دیا تھا اور دیگر ممالک پر بھی زور دیا تاہم یورپی یونین نے معاہدہ کو جاری کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

دوسری جانب ایران نے دھمکی دی کہ اگر معاہدہ برقرار نہیں رکھا گیا تو وہ یورنیم کی افزدگی 20 فیصد سے زائد بڑھا دے گاجو معاہدے کے خلاف کھلی ورزی ہو گی۔