مستونگ میں ہونے والے بم حملے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سراج رئیسانی کے ساتھیوں سمیت ہلاک ہونے کی اطلاعات۔
دی بلوچستان پوسٹ کو ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سراج رئیسانی کے قافلے کو بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ کے قریب نشانہ بنایا گیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے میں سراج رئیسانی سمیت کم از کم ۳۵ افراد زخمی ہوگئے گئے تھے۔
تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مستونگ دھماکے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور مستونگ سے انتخابات میں امیدوار سراج رئیسانی کم از کم پانچ ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ہلاکتوں اور زخمیوں کے تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سراج رئیسانی انتخابات کے سلسلے میں ایک میٹنگ کیلئے جارہے تھے، جب ان پر یہ حملہ کیا گیا۔ سراج رئیسانی پر پہلے بھی ایک حملہ کیا گیا تھا جس میں انکا بیٹا اکمل رئیسانی ہلاک ہوگیا تھا، تاہم وہ خود محفوظ رہے تھے۔
یاد رہے سراج رئیسانی بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی اور سابق وزیر اعلیٰ غوث بخش رئیسانی کے بیٹے اور بی این پی مینگل کے رہنما لشکری رئیسانی کے بھی بھائی ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی سے پہلے سراج رئیسانی بلوچستان متحدہ محاذ کے سربراہ تھے، جس کے بارے میں بلوچ قوم پرست حلقوں کا دعویٰ تھا کہ وہ در اصل ایک ڈیتھ اسکواڈ ہے اور سراج رئیسانی پر بلوچ سیاسی کارکنوں کے اغواء و قتل کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
یاد رہے سراج رئیسانی پر ہونے والے پچھلے حملے، جس میں انکا بیٹا ہلاک ہوا تھا کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم نے قبول کی تھی۔