دی بلوچستان پوسٹ نمائیندہ سوشل میڈیا کے مطابق بلوچ ریپبلکن پارٹی کے سربراہ براہمداغ بگٹی نے سماجی رابطے کے ویب سائٹ ٹویئٹر پر اپنے ٹویٹ پیغاموں میں کہا ہے کہ مستونگ میں ہونے والا دہشتگرد حملہ بربریت کی مثال اور انتہائی قابلِ مذمت ہے۔
The terrorist attack in Mastung is pure brutality and strongly condemnable. Despite of the fact that BRP and BAP are on completely opposite side of the political spectrum, we strongly condemn the brutal massacre of civilians by terrorists.
— Brahumdagh Bugti (@BBugti) July 13, 2018
بی آر پی کے سربراہ نے مزید کہا کہ باوجود اسکے کہ بلوچ ریپبلکن پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی سیاسی طیف کے دو متضاد سمت ہیں لیکن ہم دہشتگردوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتلِ عام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
The state authorities promoted religious extremism and terrorism in Balochistan to counter the secular Baloch movement for rights. Now the same terrorists are hitting them back. You reap what you sow. The saddest part is it is the Baloch who suffer both ways. #Mastung
— Brahumdagh Bugti (@BBugti) July 13, 2018
براہمداغ بگٹی نے مزید کہا کہ ریاست بلوچستان میں دہشتگردی اور مذہبی شدت پسندی کو سیکولر بلوچ قومی تحریک کے خلاف بڑھاوا دے رہا ہے۔ ابھی وہی دہشتگرد پلٹ کر ان پر وار کررہے ہیں۔ جو انہوں نے بویا وہی کاٹ رہے ہیں۔ قابلِ افسوس امر یہ ہے کہ اس عمل میں بلوچ دونوں طرف سے چکی کی طرح پِس رہے ہیں۔
یاد رہے کل سراج رئیسانی کے ایک جلسے کو بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ کے قریب نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس میں بلوچستان عوامی پارٹی پی بی 35 کے امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے بھائی سراج رئیسانی سمیت 128 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو گئی تھی۔
بلوچستان عوامی پارٹی سے پہلے سراج رئیسانی بلوچستان متحدہ محاذ کے سربراہ تھے، جس کے بارے میں بلوچ قوم پرست حلقوں کا دعویٰ تھا کہ سراج رئیسانی بی ایم ایم کی صورت میں ایک ڈیتھ اسکواڈ کی قیادت کررہے ہیں اور ان پر بلوچ سیاسی کارکنوں کے اغواء و قتل کے الزامات لگتے رہے۔