بی ایل ایف نے مختلف حملوں کی زمہ داری قبول کرلی

154

انتخابی سرگرمیوں میں ملوث ریاستی معاون کاروں کو نشان عبرت بنایا جائے گا: گہرام بلوچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے کہا کہ 22 جولائی کو مند کے علاقے گوبرد میں فوجی چوکی پر اسنائپر سے حملہ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔ مذکورہ چوکی اسکول پرقبضہ کرکے بنایا گیا ہے اور اسے فوجی سربراہی میں پولنگ اسٹیشن کا درجہ بھی دیا گیا ہے۔ 22 جولائی ہی کو مند بلو بازار میں فوجی چوکی پر اسنائپر حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔

ترجمان نے کہا کے گزشتہ روز مند کے علاقے سوراب میں قائم چیک پوسٹ پر اسنائپر سے حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔

گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ گزشتہ رات 11 بجے سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے نوکین بازار میں فوجی قافلے پر بھاری و خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر کے قابض فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔حملے کے بعد پولیس نے فائرنگ کرکے سرمچاروں کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی پولیس و دیگر اداروں میں موجود بلوچوں کو تنبیہ کیا گیا کہ وہ قابض فوج سے تعاون سے گریز کریں بصورت دیگر وہ اپنے نقصان کے ذمہ دار خود ہونگے، یہ پولیس اہلکاروں کے لیے آخری وارننگ ہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ کل رات ضلع پنجگور میں کیلکور کے علاقے چیری میتگ میں فوجی کیمپ پر دو اطراف سے راکٹ اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں ایک مورچہ تباہ، ایک اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

بی ایل ایف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بیس جولائی کو بالگتر سری میتگ میں بی این پی عوامی کے ملا علی جان کی رہائش گاہ پر دور سے ایک دستی بم پھینکا۔ کئی دفعہ سمجھانے اور تنبیہہ کے باوجود وہ مخبری سے باز نہیں آیا۔ حال ہی میں وہ عام شہریوں کو زبردستی لالچ اور دھمکی کے ذریعے عام شہریوں کو انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور کرنے میں بھی مصروف ہے۔ یہ حملہ اْس کیلئے آخری وارننگ ہے کہ وہ اپنی سیاہ کرتوتوں سے باز آئے۔

گہرام بلوچ کے مطابق اسی علاقے میں نیشنل پارٹی کے عبدالواحد بھی انتخابی عمل میں سرگرم اور لوگوں کے شناختی کارڈ چھین کر انہیں فوج کے ہاتھوں اغواء کرانے کی دھمکی دیکر نام نہاد انتخابی عمل کا حصہ بننے پر مجبور کر رہا ہے۔ مزکورہ شخص سمیت بلوچستان ایسے افراد اپنی اعمال سے باز نہیں آئے نہ تو وہ اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔