وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3086 دن ہوگئے

132
File Photo

 

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام، بلوچ لاپتہ افراد کے بازیابی کیلئے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3086 دن ہوگئے۔

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول پریس ریلیز کے مطابق بھوک ہڑتالی کیمپ سے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ناگ راغے سے ایک وفد لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مفاد، عام لوگوں کے مفاد جیسے الفاظ استعمال کرکے بلوچ قوم کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ انہیں صرف اپنی ذات، اپنی خاندان کے سوا اور کچھ نظر نہیں آتا۔ یہ لوگ جو ابھی تک سرداری اور نوابی سے نکل نہیں سکے ہیں، یہ ہرگز بلوچوں کے ہمدرد نہیں۔ اگر بلوچ میری بات کا یقین کریں تو ان سرداروں اور نوابوں کو غریب لوگوں سے گِھن آتی ہے۔ اگر باامر مجبوری یہ بلوچ غریب سے ہاتھ بھی ملائیں تو دس دفعہ اپنا ہاتھ دھوتے ہیں۔ ان کی مسکراہٹ ایک فریب کے سوا کچھ نہیں۔ انکے پاس کروڑوں کے بینک بیلنس، چمکتی ہوئی گاڑیاں، اونچے اور شاندار محل ہیں۔ یہ سارے پارلیمانی پارٹیوں کے لالچی لوگ ہیں۔ یہ بے ضمیر اور بد ضمیر لوگ بلوچ قوم کو غلام بنائے رکھنے کے لئے اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ساری دنیا نے دیکھا کہ 2013میں بلوچستان میں ایک فیصد بھی انتخابات نہیں ہوئے، مگر پھر بھی ان کو شرم نہیں آئی۔ یہ دولت کے پجاری ہمیشہ پیسے کی تلاش میں رہتے ہیں۔ ان کی ٹھاٹ باٹ میں کمی نہ آئے، قوم مرتی ہے تو مرجائے اس پر بمباری ہوتی ہے تو ہوتی رہے۔ ان کی جھونپڑیاں جلائی جاتی ہیں تو ایسا ہوتا رہے۔ بلوچ بچوں کو اغواء کرکے ٹارچر کرنے کے بعد شہید کیا جاتا ہے اور تیزاب سے ان کے چہرے بگاڑ دیئے جاتے ہیں، تو بگاڑ دیئے جائیں۔ ان کی ضمیر ان کو ہر گز ملامت نہیں کرتی۔ ایسا ہوتا ہے تو ہوتا رہے مگر ان کے شاہانہ زندگی میں فرق نہیں آنا چاہیئے۔ ان کی غداری کے طفیل ان لوگوں کو وزیر  و وزیر اعلیٰ بنایا جاتا ہے۔