نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں دو خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 31 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
اے ایف پی کے مطابق مقامی انتظامیہ اور ملیشیا لیڈر کا کہنا تھا کہ ریاست بورنو کے قصبے ڈامبو میں عیدالفطر منانے کے بعد واپس آنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا اور دو خود کش دھماکے ہوئے۔
حکام کے مطابق ان دھماکوں کی ذمہ دار بوکوحرام ہے۔
رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں نے خود کش دھماکے کے بعد جمع ہونے والے افراد کو نشانہ بناتے ہوئے راکٹ بھی فائر کیے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔
ملیشیا رہنما باباکورا کولو کا کہنا تھا کہ ‘دو خودکش دھماکے اور راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 31 افراد جاں بحق اور کئی دیگر زخمی ہوگئے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ کام بوکو حرام کا ہے’۔
مزید پڑھیں:
نائیجیریا: مسجد، مارکیٹ میں خود کش دھماکوں سے 24 ہلاک
مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
انھوں نے کہا کہ ‘اب تک ہلاکتوں کی تعداد 31 ہے لیکن اس میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ کئی زخمیوں دم توڑ سکتے ہیں’۔
انتظامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘اکثر ہلاکتیں خود کش دھماکوں کے بعد فائر کیے گئے راکٹ لگنے سے ہوئی ہیں’۔
خیال رہے کہ بوکوحرام نے نو سال کے دوران دہشت گرد کارروائیوں کے لیے کئی کم سن لڑکیوں کو خود کش حملوں کے لیے تیار کیا اور انھیں مساجد، مارکیٹوں اور بے گھر افراد کے کیمپوں میں بھیجا گیا جس کے نتیجے میں نائجیریا کے شمال مشرقی علاقے بدامنی کا شکار رہے۔
رواں سال یکم مئی کو موبی کے علاقے میں ایک مسجد اور مارکیٹ میں ہوئے دو خود کش دھماکوں میں کم از کم 86 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
نائجیریا کے صدر محمدو بوبارو نے 2015 میں اقتدار سنبھالا تھا تو بوکوحرام کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن دہشت گرد تنظیم نے اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور عام شہریوں کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دہشت گردوں نے 2014 میں چیبوک میں پیش آنے والے واقعے کے طرز میں 19 فروری کو داپچی میں گورنمنٹ گرلز ٹیکنیکل کالج میں دھاوا بول دیا تھا اور 100 سے زیادہ لڑکوں کو اغوا کیا تھا۔