حیدر آباد: سندھ سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو سات دن مکمل

213

حیدر آباد میں قائم سات روزہ بھوک ہڑتال اختتام پذیر، سندھی کارکنان کی بازیابی میں عالمی برادری کردار ادا کرے۔ سورٹھ لوہار

حیدر آباد پریس کلب کے سامنے سندھ سے جبری طور پر لاپتہ سندھی کارکنان کی بازیابی کے لئے قائم بھوک ہڑتال کیمپ سات روز مکمل ہونے کیساتھ ہی اختتام پذیز ہوگیا۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں سندھ سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ اس موقعے پر وائس فار مسنگ پرسنسز آف سندھ کے کنوینئر سورٹھ لوہار نے کہا کہ پاکستان کے فوجی ادارے اپنے ہی ملک کی سپریم کورٹ تک کو نہیں مانتے ہیں، ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس نثار کا مسنگ پرسنز پر سوموٹو نوٹس بھی دیکھ لیا، جس سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور اس سے یہ ثابت ہوگئی ہے کہ پاکستان کے انٹیلیجنس ایجنسیاں آئی ایس آئی اور ایم آئی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کے سارے اداروں سے زیادہ طاقتور ہیں۔ اب ہمیں پاکستان کی عدالتوں سمیت کسی بھی ادارے سے انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے، اس لئے اب ہم بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست کے اوپر دباؤ ڈالیں اور سندھ کے سینکڑوں جبری طور پر لاپتہ سیاسی اور قومپرست کارکنان کی بازیابی کے لیئے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے حیدر آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کی تحریک سندھ بھر میں جاری رہے گی چنانچہ اب ہم اس تحریک کے اگلے مرحلے میں پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں احتجاج کرنے جارہے ہیں، جس کی تاریخ اورجگہ کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔

واضح رہے سندھ کے شہر حیدر آباد میں پریس کلب کے سامنے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نامی تنظیم اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے سات روز کے لئے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کی گئی تھی، جو آج اختتام پذیر ہوگئی ہے اور اس دوران مسلسل بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کے سبب متعدد افراد کی طبیعت خراب ہوگئی تھی، جنہیں بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھاجبکہ اس سے قبل لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کئے گئے تھے۔