ڈاکٹر دین جان کے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے کو آج نوسال مکمل ہوگئے ہیں اس موقع پر ڈاکٹر دین جان کے ورثاکی جانب سے وائس فار مسنگ پرسنزکے کیمپ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بانک ماہتاپ بلوچ نے کہا”میں آپ لوگوں کو اس غمناک تاریخ کی طرف آج واپس لے جاتی ہوں۔ آج سے ٹھیک 9سال قبل 8جون 2009کو ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو خفیہ سرکاری اہلکاروں اور ان کے مقامی گماشتوں کی گٹھ جوڑ سے اٹھاکر لئے جایا گیا وہ تحصیل وڈہ کے علاقے اورناچ کے (RCH)میں اپنا ڈیوٹی کر رہے تھے کہ انہیں اٹھا کر غائب کیا گیا۔“
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بانک ماہتاپ بلوچ کاکہناتھاکہ ”9جون کو ہمارے خاندان نے ڈاکٹر دین محمد کی اغواء نما گرفتاری کے خلاف اورناچ تحصیل میں مقدمہ درج کیا اور حکام بالاسے انکی بازیابی کی درخواست کی اس کے بعد ہم نے بلوچستان ہائیکورٹ میں پٹیشن درج کیا لیکن ان کی طرف سے کوئی سنوائی نہیں ہوئی پھر ہم نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دی لیکن بے سود اس سلسلے میں ہم نے اس وقت کے وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی،جھالاوان کے سرداروں اور مقامی قبائلی اشرافیہ سے ان کی بازیابی کی درخواست کی لیکن انکی طرف سے طرف سے ہمدردی کے دوبول بھی نصیب نہیں ہوئے مسنگ پرسنز کی بحالی کے لئے بنائی گئی کمیشن کے سامنے ہم بار بار پیش ہوئے لیکن ہمیں کامیابی نہیں ملی۔ آج ڈاکٹر دین محمد کے اغواء کو پورے 9سال مکمل ہوئے ہیں کہ وہ غائب ہیں۔ اب میں آپ کی توسط سے دوبارہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشنز سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ ہمارے پیارے ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو بازیاب کرکے ہمارے حوالے کریں۔“
آخرمیں انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا”ہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں وہ ملکی قانون کے مطابق اس کو عدالت کے سامنے پیش کرائیں اگر اس پر کوئی جرم ثابت ہو ا تو اسے سزا دیں بصورت دیگر اس طرح سے ماؤرائے عدالت غائب کرکے ہماری خاندان کو بہت اذیت میں مبتلا کرچکے ہیں میں آُپ لوگوں کا بہت ممنون ہوں۔“