پاکستانی فوج جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، شیر محمد بگٹی

242

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ریاستی افواج نے ڈیرہ بگٹی میں ایک بار پھر ایک ہولناک آپریشن شروع کردیا ہے جہاں عام آبادیوں کو جنگی ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے گزشتہ روز سے ڈیرہ بگٹی کے علاقوں زین کوہ، ساڑت آف، سیاہ آف، قمبر لانگو، لوپ سہرانی اور سنگسیلا  کو گھیرے میں لیکر تمام داخلی اور خارجی راستوں کو مکمل سیل کر کے شدید فوجی جارحیت کا آغاز کردیا ہے۔ قمبر لانگو کے علاقے میں آج ایک گھر پر ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ اور بمباری کر کے  مراد بخش بگٹی کو بیٹے رندو بگٹی سمیت شہید کردیا جب کہ ان کے گھر کے دیگر تین افراد زخمی ہیں جن میں دو خواتین ایک بچہ شامل ہیں، ہیلی کاپٹروں کی شدید شیلنگ کی وجہ سے ایک بوڑھی عورت کی ایک ٹانگ کٹ گئی ہے جو شدید زخمی حالت میں اسی جگہ پر  موجود ہے شدید فوجی محاصرے اور راستوں کی ناکہ بندی کی وجہ سےزخمیوں کو باہر لے جانے نہیں دیا جارہا ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ  لوپ سہرانی سے فورسز نے  مقامی مالدارں کے سو سے زائد بھیڑ بکریاں اور چالیس کے قریب اونٹ اور زخیرہ کردہ اناج لوٹ لیے ہیں، جبکہ گھروں اور جھونپڑیوں کو جلا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے۔
انھونے مزید کہا کہ مزکورہ علاقوں میں جاری آپریشن میں اب تک سات افراد کو فورسز کے اہلکاروں نے حراست میں لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق انہیں سوئی چھاونی منتقل کردیا گیا ہے، حراست میں لیے گئے افراد کی  شناخت لمبے بگٹی، سادہ بگٹی، گزو بگٹی، واسو بگٹی اس کا بیٹا درمان، درخان بگٹی اور جلال بگٹی کے نام سے ہوئی ہیں جن کو فورسز کے اہلکار شدید تشدد کے بعد اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

بی آر پی کے ترجمان کے مطابق ڈیرہ بگٹی آپریشن آج دوسرے روز بھی جاری ہے اور خدشہ ہے کہ یہ آپریشن مزید کئی دن تک جاری رہیگا۔

انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ پاکستانی فوج  ڈیرہ بگٹی اور گرد نواح میں غریب اور لاچار انسانوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے،فورسز کی یہ غیر انسانی اور غیر مہزب کاروائیاں بلوچ نسل کشی کا سبب بن رہی ہیں۔

انھونے تمام مہزب ممالک سے اپیل کی ہے کہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کو روکنے کیلیے عملی اقدامات کریں۔