بلوچستان کے دارالحکومت میں نشے کے عادی افراد کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں منشیات اور نشہ آور ادویات کا غیر قانونی استعمال کرنے والے افراد کی تعداد سڑسٹھ لاکھ جبکہ صرف بلوچستان میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد منشیات استعمال کرتے ہیں جب کہ اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
شراب، ہیروئن، چرس، افیون، بھنگ، کیمیائی منشیات جیسے صمد بانڈ، شیشہ، نشہ آور ٹیکے اور سکون بخش ادویات سب سے نمایاں ہیں، جن کے استعمال کرنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
نوجوانوں کیلئے کھیلوں کے گراؤنڈز،روزگار،تعلیم کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے منشیات کاکاروبار عروج پر ہے،موت کا کاروبار کرنے والے درندہ صفت عناصر اور ان کے سہولت کاروں کوکڑی سزا دی جائے۔
دی بلوچستان پوسٹ پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق غیر سرکاری تنظیموں کے اعداد وشمار کے مطابق کوئٹہ شہر میں اس وقت منشیات کے عادی رجسٹرڈ افراد کی تعداد 28 ہزار سے زائد ہے اور ایک سروے کے مطابق بلوچستان میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد منشیات استعمال کرتے ہیں جب کہ اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ منشیات کے عادی افراد میں اکثریت نوجوان طبقے کی ہے جن میں 14 سے 25 سال تک کی عمرکے نوجوان شامل ہیں جب کہ منشیات استعمال کرنے والی خواتین اور لڑکیوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے