بلوچستان میں عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں، ڈاکٹر اللہ نذر

491

بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے شہید عاطف بلوچ کے جنازہ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنازے پر حملہ ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے۔ بلوچستان میں عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں اور اقوام متحدہ سمیت تمام ادارے خاموشی پر اکتفا کرکے پاکستانی فورسز، مذہبی شدت پسندوں اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کو اپنی کالی کرتوتیں سر انجام دینے میں کھلی چھوٹ فراہم کر چکے ہیں۔ ایسے میں وہ نام نہاد قوم پرست جو بلوچی روایات اور اقدار کی بات کرتے ہیں اور وہ عالم دین جو اسلام کے نام پر فتویٰ جاری کرتے ہیں آج لالچ اور حوس نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے۔ یہ نام نہاد قوم پرستوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ایسے واقعات پر نام نہاد قوم پرستوں کی خاموشی آنے والی انتخابات کی تیاری ہے۔ نیشنل پارٹی، بی این پی سمیت تمام جماعتیں قوم پرستی کی تعریف سے نا بلد ہیں اور قوم پرستی کی صفات سے کوسوں دور ہیں۔ اسلام کے ٹھیکیدار بھی پاکستان کی گندی سیاست میں اسلام کی روح اور اصل تعلیمات کو مسخ کر چکے ہیں۔

بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ قابض ریاست کے پارلیمانی حصہ دار اور ان کے حواریوں نے آج شہید عاطف کے جنازے میں جس طرح بلوچ روایات کی پامالی کی ہے انہیں بلوچ قوم اور ظالم تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اس شرمناک عمل کا نہ بلوچی روایات اور نہ ہی اسلامی تعلیمات میں اجازت ہے۔ آج بلوچستان میں نام نہاد قوم پرستوں اور عالم دین نے تمام روایات کو جی ایچ کیو کی امانت بنادی ہے۔ یہ قوتیں اپنی کرسی کو محفوظ رکھنے اور بلوچ قوم کو دائمی غلامی میں جھکڑنے کے لیے ریاستی فورسز کے ساتھ مل کر چند عارضی ذاتی مفادات کی خاطر بلوچ تاریخ، روایات، شناخت اور تشخص کوپاؤں تلے روند رہے ہیں ۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے شہید عاطف بلوچ کو سرخ سلام و مند میں جنازے پر فائرنگ سے شہید ہونے والے عاطف بلوچ کے ماموں خلیل بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی کیلئے بلوچ قوم کی قربانیوں کا تسلسل ہے اور اس سے خائف پاکستانی فورسز نے بلوچ قوم کی جنازوں پر حملہ کرنا شروع کیا ہے۔ ہمیں یہ پیغام دیا جا رہاہے کہ ہمیں ہماری میتوں کو دفنانے کی اجازت نہیں لیکن قابض ریاست یہ سمجھ لے کہ اس طرح کی حرکات کا ہمیں اول دن ہی سے علم تھا کیونکہ ہمارا واسطہ ایک انتہائی غیر مہذب دشمن سے ہے۔ ریاست کی ایسی غلیظ حرکات سے بلوچ قومی تحریک کمزور نہیں بلکہ مزید مضبوط ہوگی۔