اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ افغان فضائیہ کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے گذ شتہ ماہ مقامی مدرسے پر راکٹ اور ہیوی مشین گنوں سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 30 بچوں سمیت 36 افراد جاں بحق جبکہ 71 زخمی ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے اہنی رپورٹ میں آزاد ذرائع کا حوالہ بھی دیا، جن کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 200 سے زائد بتائی گئی۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2 اپریل کو افغانستان کے شمالی شہر قندوز کے ضلع ارچی میں مذہبی نوعیت کی تقریب جاری تھی کہ افغان فضائیہ نے حملہ کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچوں کی تعداد 81 تھی جبکہ مجموعی طور پر 107 افراد حملے سے متاثر ہوئے تھے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم اے) نے بتایا کہ ‘رپورٹ کے اہم نکات یہ ہیں کہ حکومت نے مذہبی تقریب کے دوران راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بچے جاں بحق ہوئے’۔
اقوام متحدہ کے مطابق تفتیش کاروں نے 107 متاثرین کی تصدیق کی ہے تاہم آزاد ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات میں جاں بحق ہونے والے کی تعداد 200 سے زائد بتائی گئی ہے تاہم اس ضمن میں حمتی اعداد وشمار کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
رپورٹ میں اقوام متحدہ نے واقعے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اس ضمن میں رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ تاحال اس نتیجے پر پہنچے سے قاصر ہے کہ مذکورہ حملہ عالمی قوانین کے منافی ہے۔
خیال رہے کہ گذ شتہ ماہ افغان حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے کا مقصد طالبان کے اسپیشل گروپ ‘ریڈ یونٹ’ کے ارکان کو ہلاک کرنا تھا جو قندوز شہر میں حملے کی پلاننگ بنا رہے تھے اور 2015 سے طالبان کے زیر اثر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 90 سے زائد عینی شاہدین سے واقعے سے متعلق انٹرویو کیے گئے، انہوں نے بتایا کہ جنگی ہیلی کاپٹروں نے ضلع ارچی کے معروف مدرسے میں منعقدہ ‘دستار بندی’ کی تقریب پر راکٹ داغے اور ہیوی مشین گنوں سے فائرنگ کی۔
عینی شاہدین کے مطابق دستار بندی کی تقریب میں 12 راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد تقریب میں شریک نوجوان، بچے اور بزرگ اپنی جان کے تحفظ کے لیے قریبی گھروں کی جانب بھاگے۔
مذکورہ واقعے کے بعد افغان حکومت نے شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے واقعے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا لیکن تحقیقات کے کوئی نتائج تاحال پیش نہیں کیے جا سکے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2015 میں قندوز میں قائم طبی امدادی کیمپ پر امریکی فضائیہ کے حملوں میں 42 شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔