بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مخصوص صف بندیاں نئی بات نہیں یہ تو ہردور میں چاہے وہ جمہوری ادوار رہے ہوں یا آمریت کے ہوتے چلے آرہے ہیں، اصل قوم پرست یہاں کے عوام ہیں جو 70 سال سے ظلم وناانصافی کا شکار رہے ہیں۔ بلوچستان میں نسل پرستی، مذہبی فرقہ واریت اور قبائیلیت پرستی کو فروغ اس لیے دیا جارہا ہے تاکہ صوبے کے عوام کو آپس میں دست وگریباں کرکے ان کی توجہ حقوق سے ہٹایا جائے۔ بلوچستان میں عوام کے حقوق کی بات کرنے والی حکومتوں کو کھبی بھی چلنے نہیں دیا گیا اس کی واضح مثال 1970 اور1997 کی حکومتیں ہیں جہنیں وقت پورا ہونے سے پہلے سازشوں کا شکار بناکر گرادیا گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شمولیتی پروگرام سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس دوران بی این پی عوامی کے ڈاکٹر فضل محمد، نیشنل پارٹی کے مرادبخش، خیر بخش اور دیگر نے اپنے سینکڑوں افراد کے ہمراہ بی این پی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرلیا۔ اس موقعے پر بی این پی کے نائب صدر ملک ولی کاکڑ، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، میر ہمایوں کرد، ضلعی صدر کفایت اللہ، میر نذیر احمد، حاجی زاہد اور ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ بھی موجود تھے۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ڈھائی سالہ اقتدار کا فارمولہ دراصل بلوچستان کے وسائل کا سودا تھا جو زاتی اقتدار کی غرض سے بلوچستان کے وسائل کو کاروباری افراد کے ہاتھوں سودا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کی حکومت کو کمزور نہیں کیا سردار ثناء اللہ کے خلاف عدم اعتماد جمہوری عمل کا حصہ تھا، اور ہم نے عبدالقدوس بزنجو کی حمایت بلوچستان کے عوام کے اجتماعی مفادات کو مدنظر رکھ کر کیا اور ان کے سامنے اہم نکات رکھے جن میں لاپتہ افراد کی بازیابی اور کینسر ہسپتال کی تعمیر شامل تھا اور وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو نے اس حوالے سے ہمیں مکمل یقین دہانی کرایا تھا کہ بلوچستان میں کینسر اسپتال اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وہ کردار ادا کریں گے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ قوم پرست وہ ہوتا ہے جو عوام کے حقوق اور ان پر ہونے والی ظلم وناانصافی کے خلاف جدوجہد کرکے آواز اٹھاتا ہے وہ قوم پرست نہیں جو زاتی مفادات کے لیے قوم کے اجتماعی مفادات کو قربان کردیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سب سے بڑھ کر اصل، قوم پرست یہاں کے عوام ہیں جو 70 سال سے ناانصافیوں کے شکار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی پہچان اس کے ساحل اور وسائل سے ہوتی ہے دنیا میں ملکوں کی جنگ پہلے رقبے کے لیے ہوتی تھی اورجس ملک کے پاس سمندر نہیں تو عالمی سطح پر اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ ملک کہلانے کے لائق نہیں ہوتا اور خلیجی ممالک آج جس جنگی صورت حال سے دوچار ہیں اس کی ایک وجہ یہی ہے کہ ان کے پاس ساحل اور وسائل موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نسلی، قبائلی مزہبی منافرت کو اس لیے ہوا دیا جارہا ہے تاکہ ایک انارکی سی کی کفیت پیدا ہوجائے اور عوام آپس میں دست وگریباں رہ کر اپنے جائز حق کو مانگنے سے پھیچے ہٹ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں کے جو دو ڈھائی ڈھائی سالہ ادوار گزرے بلوچستان میں مسخ لاشیں پھینکنے میں اضافہ ہوا تھا اور سیاسی وقبائلی کلچر کو تباہ کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی اور سیاسی ورکروں کو کرپٹ بنانے کے لیے ناجائز مراعات کی بھر مار کی گئی تاکہ وہ کرپشن کی راہ پر چل کر کرپٹ بن سکیں اور اسی طرح قبائلی سسٹم کو غیر قبائلی افراد کے حوالے کرنے کی کوشش کی گئی جس سے قبائلی روایات تارتار ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک اور سردار ثناء اللہ زہری نے اپنے اقتدار کے لیے بلوچستان کے اجتماعی مفادات کو کوئی اہمیت نہیں دیا اور بالادست اور کاروباری افراد کے ساتھ سودا بازی کرکے مکمل خاموشی اختیار کرلیا اور وزارتوں کے لیے تمام مفادات کو قربان کردیا۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے ہمارے لوگوں کی بھی اپنی کمزوریاں رہی ہیں ہم اس حقیقت کو تسلیم کریں صوبائی حکومت اور اس کی مشینری نے مردم شماری کے حوالے سے وہ کام نہیں کیئے جو ان کی زمہ داریوں میں شامل تھے، خاران پنجگور،واشک اور آواران کی جو قومی اسمبلی کا حلقہ ہے وہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے رقبے سے بھی بڑا ہے، انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی مخالفت کے دو وجوہات تھیں، ایک افغان مہاجرین تھے اور دوسرا بلوچستان کے مخصوص حالات تھے تاکہ ان وجوہات کی بنیاد پر بلوچ اقلیت میں تبدیل نہ ہوجائیں لیکن ہمارے لوگوں نے مردم شماری کے عمل کو آسان لیا اور ہاتھ دھرے بیٹھ گئے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر ہمارا ہے اور اسے کوئی اٹھا کر نہیں لے جائے گا لیکن اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ اگر باہر سے لوگ اگئے تو یہاں کی آبادی کا بھی توازن بگڑ جائے گا جس سے مقامی لوگ اقلیت میں بدل جائیں گے انہوں نے کہا کہ مکران اور پنجگور کے لوگوں نے جن کو ووٹ دے کر اسمبلی پہنچایا ان لوگوں نے اپنے مفادات کی خاطر اجتماعی مفادات کے تحفظ میں ساتھ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی بلوچستان کے عوام کا محافظ ہے اور عوام کی جوق در جوق شمولیت اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم نے زاتی مفادات پر عوام کے اجتماعی مفادات کو ترجیح دیا انہوں نے ڈاکٹر فضل محمد ایکس سکریٹری نصیر احمد اور دیگر کو مبارکباد پیش کی اور توقع ظاہر کی کہ وہ پارٹی پروگرام کو گھر گھر پہنچائیں گے۔