شنگھائی تعاون تنظیم کے زیر سایہ انسداد دہشت گردی کے علاقائی گروپ کا تین روزہ اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں شروع ہوا۔
گزشتہ سال پاکستان کے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن بننے کے بعد یہ اس تنظیم کا اسلام آباد میں پہلا اجلاس ہے جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے آٹھ رکن ممالک کے قانونی ماہرین شرکت کر رہے ہیں، جن میں چین، قزاقستان، کرغزستان، بھارت، روس، تاجکستان، ازبکستان اور پاکستان شامل ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری یبان کے مطابق 23 سے 25 مئی تک جاری رہنے والے تنظیم کےاجلاس کے دوران قانونی ماہرین خطے کو درپیش دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون کو بڑھانے اور اس سے نمٹنے کے طریقہٴ کار پر مشاورت کریں گے۔
اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان خطے سے دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت علاقائی ملکوں کے ساتھ مل کر کام پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں “دہشت گردی، انتہاپسندی اور علیحدگی پسندی کے تین چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی انسداد دہشت گردی کے انتظام کار کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ “
تہمینہ جنجوعہ نے مزید کہا کہ “دہشت گردی کو کسی ایک انفرادی ملک یا قوم سے نہیں جوڑا جا سکتا ہے۔”
پاکستان کی اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہاپسندی کی وجہ سے خطے سے باہر لاحق خطرات سے آگاہ ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے مزید کہا کہ “پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے اور ہمیں 120 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے قبل ازیں جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستان علاقائی تعاون کی کوشش کی حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2001ء میں عمل میں آیا تھا اور پاکستان اور بھارت گزشتہ سال باضابطہ طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے مکمل رکن بنے تھے۔