‎بولان کے پہاڑوں میں گمشدہ جرمن سیاح کچھ گھنٹے بعد بازیاب

1188

‎اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں سفر کرتے ہوئے لاپتہ ہو جانے والے جرمن سیاحوں کے ایک گروپ کو کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد ڈھونڈ لیا گیا۔ مذکورہ سیاحوں کی گمشدگی حکام کے لیے پریشانی کا باعث بن گئی تھی۔

‎قبائلی پولیس اہلکار محب اللہ آغا نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈی اے کو بتایا کہ ممکنہ طور پر لاپتہ ہونے والوں میں پانچ جرمن مرد اور ایک جرمن خاتون شامل تھیں۔ یہ لوگ کوئٹہ سے صوبہ پنجاب کی طرف سفر کر رہے تھے جب ان سیاحوں کا رابطہ اپنی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں سے منقطع ہو گیا تھا۔

‎اطلاعات کے مطابق یہ افراد کوئٹہ کے قریب بولان
‎کے پہاڑوں میں گھوم پھر رہے تھے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے عسکریت پسند گروپوں کے جنگجوؤں کی طرف سے اکثر اوقات پنجاب سے آنے جانے والے آبادکاروں و مسافروں کے اغوا اور قتل کی خبریں ملتی رہتی ہیں۔

‎محب اللہ آغا نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ لاپتہ سیاحوں کو ڈھونڈنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا۔
‎آغا نے مزید بتایا، ’’یہ سیاح لاپتہ ہونے کے چھ گھنٹے بعد پہاڑوں میں گھومتے ہوئے ملے۔ ان جرمن سیاحوں کی تلاش میں ایک سو سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا۔‘‘

‎بلوچستان جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا لیکن شورش کا شکار خطہ ہے۔ اس صوبے کو کثیر الجہتی خطرات کا سامنا رہتا ہے جن میں طالبان کی موجودگی کے علاوہ سنی عسکریت پسندوں کے شیعہ اقلیت پر حملے اور قوم پرست بلوچوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں شامل ہیں۔