پنجگور کا نوحہ
بالاچ بلوچ
پنجگور کے عوام انتہائی سخت مشکلات سے اپنی زندگی بسر کررہے ہیں، پنجگور شہر ایک چھاونی میں تبدیل ہوچکا ہے، آئے روز پاکستانی ایف سی اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے۔
پنجگور کا ایک مخصوص علاقہ ڈیتھ اسکواڈ کا ایک اہم اور محفوظ پناہ گاہ ہے، وہ علاقہ مجبور آباد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس علاقے میں ڈیتھ اسکواڈ کا اہم کمانڈر بجارشمبےزئی، مقبول شمبے زئی اور ان کے کاسہ لیس آئے روز چوری ڈکیتی کرکے لوگوں کو تنگ کرکے اغوا برائے تاوان، آزادی پسندوں کی مخبری اور شہید کرنے کے علاوہ مختلف اقسام کے جرائم میں ملوث ہیں۔
بونستان:
بونستان پنجگور کے پسماندہ علاقوں میں سے ایک ہے، وہاں مسلم نامی بدنام زمانہ بندہ عوام کے زمینوں کو ہڑپ کررہا ہے، چوری ڈکیتی انکا تو پیشہ ہے۔ ایک اور نیا انتہائی بدنام لڑکا سفیان جو معاشرے کیلئے ایک ذلت سے کم نہیں، وہ تو لشکر خراسان اور جیش العدل کا کمانڈر بن کر پھرتا ہے اور لوگوں کو بندوق تان کر اپنے گروہ میں شامل کررہا ہے۔
چونگی کانہ زنگی:
پاکستان نے ایک منصوبے کے تحت یہاں کے نوجوانوں کو منشیات جیسے کینسر میں مبتلا کردیا ہے، یہاں کے نوجوانوں کا مثال وہی مسجد کی لکڑی جیسی ہوگئی ہے، نا رکھنے لائق رہ گئے ہیں اور نا ہی پھینکنے لائق۔
چتکان:
رحمت کے کہنے پر غلام فاروق عرف صدام اور میجر باسط، چتکان کی ذمہ داری لے چکے ہیں، ایف سی اور خفیہ ایجینسیز انہیں اچھا خاصہ ٹھکانے دے چکے ہیں۔ غلام فاروق کو خالی گیٹ اور مکان تحفے میں مل گیا ہے، مہراللہ، ثناء عیدو کے علاوہ جو بھی سرکاری دلال باہر سے آتا ہے، تو انکا قیام غلام فاروق کی ہاں لازم و ملزم ہوتا ہے۔ چوری ڈکیتی تو عام بات بن گئی ہے۔ اب زرا تسپ کی طرف آتے ہیں۔
تسپ:
تسپ مزاحمت کاروں کا گڑھ مانا جاتا تھا چونکہ تسپ گوریلا کمانڈر شہید یونس کا آبائی علاقہ ہے، وہاں دوستوں کی اچھی تعداد اور منظم طریقہ کار ہوا کرتاتھا، دشمن کیلئے ہمشہ شکست ان کا مقدّر ہوا کرتا تھا۔
ان علاقوں کی طرح یہاں بھی ایک کاسہ لیس ہے، جو اپنے منافقانہ طرز عمل سےاپنےچال بازیوں سے عوام کو گمراہ اور اپنے ہی قد کو اونچا کرنے کیلئے اپنے چیلوں کے ذریعے رات کو چوری اور دن میں شریف اور غریب طبقے کے لوگوں کو پکڑ کر ان کو ڈرا دھمکا کر ان سے نہ ہونے والے جرائم کا اعتراف کروالیتا ہے اور پھر ان کو پولیس اور مقامی لوگوں سے بچانے کا ڈرامہ کرکے اپنے لیئے کام لینا تو ملا صاحب کا پرانا پیشہ ہے۔
حال ہی میں یہاں کے ہائی اسکول میں گھس کر امتحان دینے والے نوجوان طالب علم انیس بلوچ کو اغوا کرکے غائب کیا گیا، تاحال ان کا کچھ بھی پتہ نہیں۔ ایک ہفتے پہلے بی این ایم کے ممبر سمیر بلوچ کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا۔
ملاقاسم دن میں ملّا اور رات میں چور کا کردار ادا کررہا ہے، لوگوں کو بیوقوف بنانے کیلئے لوگوں کی ذمین چھین کر سستےداموں میں بیچتا ہے، پوچھنے والا کوئی نہیں۔
بلوچ سرمچاروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان ظالموں کو عبرت کا نشانہ بنا کر پنجگور کے عوام پر رحم کریں، عوام پر اسلیئے احسان کرلیں تاکہ یہاں کی بلوچ عوام سکھ کا سانس لے سکے۔
شُمے کستر ، بالاچ بلوچ