بی ایل اے و بی ایل ایف کے اشتراک میں بی آر جی بھی شامل

500

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ ریپبلکن گارڈز (بی آر جی) کی قیادت اور سینئر ساتھیوں کے ساتھ نشست اور گفت و شنید کے بعد ان نقاط پر اتفاق کیاگیا ہے جس کے تحت بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بی ایل ایف ایک اشتراک عمل کا حصہ ہیں اور مشترکہ جد و جہد کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنے تمام ہم خیال تنظیموں کو اکھٹا کرکے دشمن کے خلاف صف بندی کرنا چاہیے۔ اسی حکمت عملی کو مد نظر رکھکر بی آر جی سے رابطہ اور نظریاتی اتفاق کرکے اسے بی ایل ایف اور بی ایل اے کے اشتراک عمل کا حصہ بنایا گیا ہے

ترجمان نے کہا کہ ہمیں بلوچستان میں جاری بربریت کے خلاف اتحاد اور اشتراک کا مظاہرہ کرکے ایک مضبوط تنظیم کی صورت میں دشمن کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ بلوچستان میں ریاستی بربریت اور بلوچ تنظیموں کے درمیان اختلافات جیسے سنگین مسائل کو مدنظر رکھ کر تمام تنظیموں کو اتحاد اور اشتراک عمل کے تحت دشمن کے خلاف فوراََ منظم صف بندی کرنا وقت کی عین ضرورت ہے۔ آج بلوچستان کے طول و عرض میں جس طرح کے مظالم اور جبر برپا کیا گیا ہے، اس کی  نظیر نہیں ملتی۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم بی آر جی کے قیادت کی دور اندیشی ، حالات کی نزاکت ، ادراک اور ہم خیالی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اس اشتراک عمل میں خوش آمدید کہتے ہیں اور اسے انتہائی خوش آئند قرار دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دوسری تنظیمیں بھی اس عمل کی تقلید کرتے ہوئے ایک سنگل اتحاد یا اشتراک عمل کی طرف گامزن ہونگے۔ اس عمل کو سرفیس سیاسی تنظیموں میں بھی وسعت دیکر مسلح تنظیموں کی طرح ایک مضبوط سرفیس سیاست کی شکل بھی سامنے لاکر دشمن کے خلاف اندرون و بیرون ملک تمام محاذوں پر منظم سرگرمی کرنی چاہئے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ بی ایل ایف، بی ایل اے اور بی آرجی کا اشتراک عمل یقیناً دشمن کیلئے ایک بری خبر اور بلوچ قوم کیلئے ایک نیک شگون ثابت ہوگی۔