بھارتی حکومت نے بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے مجرموں کو سزائے موت دینے کے لیے طلب کیے گئے کابینہ کے اجلاس میں ایک ہنگامی ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیے۔
بھارتی ٹی وی این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں ملک میں بچوں کے جنسی استحصال کرنے والے مجرمان کو سزائے موت کی اجازت دی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 5 روزہ عالمی دورے سے واپسی کے فوری بعد ہونےوالے یونین کیبنٹ میں وزیرداخلہ کی جانب سے پیش کیے گئے آرڈیننس میں دستخط کردیے۔
خیال رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے یہ قانون مقبوضہ کشمیر میں معصوم بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعے پر ہونے والے احتجاج اور عالمی طور پر مذمت کے بعد بنایا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق حکومت نے ملک سے فرار ہونے والے مالی مجرموں کی جائیداد ضبط کرنے کے قانون پر بھی دستخط کردیا ہے۔
بھارت کی ریاستی وزیر برائے ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منیکا گاندھی نے گزشتہ ہفتے قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا جس میں اس سے قبل بھی تبدیلی کی کوشش کی گئی تھی لیکن ماہرین کی جانب سے ریپ کے مجرمان کو سزائے موت کا فیصلہ موثر قرار نہ دینے پر اس تجویز کو رد کردیا گیا تھا۔
مودی کی حکومت نے رواں سال جنوری میں ہی اس تجویز کو ردکردیا تھا اور محکمہ قانون کے افسر نے سپیریم کورٹ میں یہ موقف پیش کیا تھا کہ ‘سزائے موت ہر چیز کا جواب نہیں ہے’۔
بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت پر عالمی برادری سمیت دیگر حلقوں کی جانب سے شدید دباو کے باوجود ایسا لگ رہا تھا کہ بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی مجرمان کو تحفظ دے رہی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منیکا گاندھی نے بھارتی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ پولیس کو جنسی استحصال کے واقعات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے سمیت خصوصی ٹیمیں تشکیل دینے، تربیت دینے اور تفتیش میں اثر انداز ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے پر زور دیا تھا۔
بھارت کے موجودہ قانون کے مطابق کم سن بچوں کا ریپ کرنے والے مجرم کو کم ازکم سات سال اور زیادہ سے زیادہ تاحیات قید کی سزا ہے۔
بھارت میں 2015 میں 5 ہزار 700 افراد پرکم سن بچوں سے زیادتی کے کیسز بنے لیکن صرف 2 ہزار 241 افراد کو سزائیں دی گئیں۔