احساس غلامی۔ جلال بلوچ

304

احساس غلامی
تحریر: جلال بلوچ

جنگ آزادی انسان کو اکثر تعلیم کے بجائے احساس غلامی کے پُرخطر راستوں کا مسافر بناتا ہے. نیند سے اچانک اُٹھ کھڑے ہونا، ایسا لگے گا کہ کسی نے آپ کو گہری نیند سے اُٹهاکر زور سے طمانچہ دے مارا ہو. پتہ نہیں آج نیند کیوں نہیں آرہی ہے شاید تکیہ صحیح نہیں ہے یا بُرا خواب آیا ہوگا۔

جی میں تو بہت آسوده اور عیاش زندگی گزارنے والوں میں سے ہوں۔۔۔ شاید گهر سے دور ہوں والدین، بھائی، یا بہن کی یاد آگئ ہوگی، کافی عرصے سے گهر نہیں گیا ہوں، ہاسٹل میں ہوں نیند نہیں آرہی ہے۔ بقولِ شهید حمید بلوچ “بے مقصد جینا یا غلامی کا عزاب جھیلنا خود ایک لعنت ہے۔”

عیش و آرام و آسائش صرف ایک آزاد انسان کے لیئے بنے ہیں، ایک شخص اگر حالت غلامی میں اپنی حیثیت سے بڑھ کر زندگی گذارے تو یہ زندگی اُس کے لیئے ایک لعنت ہے۔ آج اس شہر کی فضاء میں کچھ گٹھن سی محسوس ہو رہی ہے، اس لیئے کیوںکہ میں ایک غلام ہوںاور میرا تعلق غلام قوم سے ہے۔

احساس کی بات تو ہر کوئی اپنے زبان پر لاتا ہے، مگر یہ محض باتوں تک محدود ہوتے ہیں کیوں کے انکے ضمیر مر چکے ہوتے ہیں۔ میرے دماغ میں اس وقت صرف اور صرف ایک سوال آتا ہے، جو یقیناً مجھے سوچنے پر مجبور کردیتا ہے کہ ہر کوئی احساس کی بات تو آسانی سے کردیتا ہے، کیا ہمیں پتا ہے ہمارے جانثار،بہادر،نڈر،سرمچار کس قدر احساس غلامی سے گذرے ہیں اور محسوس کرتے ہیں۔

احساس غلامی نے انہیں اس قدر گلزمین کے عشق سے نہلایا ہے کہ نہ سردی نہ گرمی نہ بهوک کی اور نہ پیاس کی پرواہ کرتے ہیں، بس انکی زبان، سوچ و فکر صرف اور صرف آزادی کی صدا، آزادی کا نعره آزادی لیکر اپنے فکر کو مضبوطی کے ساتھ جدوجہد چلانے میں وقف ہے۔

آپکو اندازه ہے گہری نیند میں چهوٹا سا پتھر آپکے کمر پہ لگے آپکو کیا محسوس ہو گا۔ شاید آپ کو مجھے اس بات کا ذرا بھی اندازہ نہیں ہوگا، کیونکہ میں اور آپ نرم بستر، آرام دہ صوفے پر سوتے ہیں۔ اکثر احساسات اس وقت جاگ جاتے ہیں جب ہم پر ایسی نوبت آئی ہو۔ جو کہ مردہ ضمیر انسانوں کی علامت ہے۔

میرے خیال سے آپ کی گہری نیند اس قدر خراب ہوگی کہ آپکا اپنا لاڈلا اولاد بھی اس وقت آپکے پاس کوئی شرارتی کرے تو آپ نہ چاہتے ہوئے بھی اس وقت چلا اٹھینگے، کیوںکہ آپ گہری نیند سے اُٹھے ہیں، آپکو غصہ آرہا ہے. بات ایک ہی ہے، بس سمجھنے کی ضرورت ہے، خود کیلئے مت جیو کیوں کے خود کیلئے جینے سے انسان لاش کی طرح ہوتا ہے۔ یہ کوشش کریں دوسروں کے لئے جئیں، کیونکہ دوسروں کے ہر دکھ، ہرغم آپ کو زندگی گذارنے کے بہت اچھے طریقے سکھاتےہیں۔

میں ایک غلام ہوں

ایک غلام قوم میں اگر ایک انسان کے اندر یہ احساس پیدا ہو جائے، تو وه غلام نہیں رہتا، کیونکہ احساس غلامی ایک جستجو ہے، جو اگر ایک انسان کے اندر پیدا ہو جائے تو وه چین سے رہنے کے بجائے ہر پل اپنی آزادی کیلئے دوڑ دھوپ کرتا ہے۔