براہمدغ بگٹی کا بیان بلوچ سیاسی تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے، خلیل بلوچ

296

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے بی آرپی کے صدر براہمدغ بگٹی کے 27مارچ کے حوالے سے  موقف کے ردعمل میں کہا ہے کہ براہمدغ کا بیان غیر متوقع او بلوچ سیاسی تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہاہے کہ گزشتہ ستر سالوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ کسی بلوچ قوم پرست نے بلوچستان پر پاکستانی جبری قبضے کو رضاکارانہ الحاق کا نام دیا ہے۔

یاد رہے کہ براہمدغ بگٹی نے کہا ہے کہ 27 مارچ 1948 کو پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ نہیں کیا تھا، بلکہ قلات کے علاوہ بلوچستان کی تمام باقی ریاستوں نے رضامندانہ طور پر پاکستان سے الحاق کیا تھا۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ بی آر پی رہنما پچھلے کئی سالوں سے 27 مارچ کو سیاہ دن کے طور پر یاد کرتے رہے ہیں، آج اچانک انہیں 70 سال پہلے کی تاریخ کا نیا سبق کس نے یاد دلایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27مارچ 1948ء کو پاکستان کی بزور طاقت بلوچستان پر قبضے کی حقائق و شوائد اپنی اصل شکل میں آج تک موجود ہیں۔ عنایت اللہ بلوچ، تاج محمد بریسیگ اور محمد حسن حسین بُر کی مستند کتابوں میں یہ سیاسی تاریخ دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست قلات بلوچستان کا سرکاری نام تھا، ایک صوبہ نہیں تھا۔ خاران اور لسبیلہ ریاست قلات کے صوبے تھے جنہیں علیحدہ پاکستان سے الحاق کرنے کاقانونی ،دستوری اور قومی اختیار نہیں تھا،ان کا پاکستان کے ساتھ الحاق کا کوئی جواز نہیں بنتا، اس لئے ان کے الحاق کے خلاف ریاست قلات نے احتجاج بھی کیاتھا جبکہ مکران تو براہ راست قلات کے ماتحت علاقہ تھااور اس کے معاملات قلات کے متعین گورنرکے سپردتھے، جس کے والئی بائیاں خان نو آزادبلوچستان کے ایوان بالا میں ایک ممبرکی حیثیت سے حلف اٹھانے کے ساتھ ساتھ کئی میٹنگوں میں شریک ہوچکے تھے اور پاکستانی قبضہ کے فورا بعد مکران کے گورنر پرنس آغا عبدالکریم نے ہی پہلی بلوچ بغاوت کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کی اپنی نمائندہ حکومت تھی جس کے دیوان عام اور دیوان خاص میں بلوچستان کے تمام علاقوں کے سرداروں اور سیاسی رہنماؤں کی نمائندگی تھی۔ بلوچستان کے دونوں ایوانوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کو رد کیا تھا۔ اس پر غوث بخش بزنجو، گل خان نصیر سمیت تمام بلوچ سیاسی رہنما متفق تھے۔

انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کے دعویدار کی جانب سے تاریخی حقائق جھٹلانا دراصل قومی آزادی کی جدوجہد کے رخ کو موڑکراسے جھٹلانے کی کوشش ہے۔ تاریخی حقائق کو اس طرح سے مسخ کرنا انہیں پاکستان کے لیے قابل قبول شاید بنا سکتا ہے لیکن بلوچ قوم انہیں اپنی سیاسی تاریخ کو مسخ کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دیتا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ غیر مشروط مزاکرات کی پیشکش سے لے کر آج بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضہ سے انکار کرنا یہی ظاہر کرتا ہے کہ براہمدغ بگٹی بلوچ جدوجہد آزادی سے آہستہ آہستہ نہ صرف دستبردار ہورہے ہیں بلکہ وہ بلوچ قومی تحریک کی جڑوں کو کاٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔