کابل میں حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے وسط میں ایک خودکش بم حملے میں کم سے کم 95 افراد ہلاک اور 158 زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ حملہ شہر میں واقع وزارتِ داخلہ کی پرانی عمارت کے قریب ہوا جو کہ ہائی پیس کونسل اور یورپی یونین کے دفاتر کے قریب ہے۔ اسی علاقے میں دیگر غیر ملکی سفارت خانے اور شہر کی پولیس کا صدر دفتر موجود ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت مذکورہ مقام پر بھیڑ تھی اور دھماکے کے بعد دھواں شہر بھر سے نظر آ رہا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد انتہائی زیادہ ہے اور انھیں خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی بڑھے گی۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے نائب ترجمان نصارت رحیمی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے چیک پوائٹس سے داخل ہونے کے لیے ایمبولینس کا استعمال کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آور نے پہلی چیک پوائنٹ سے گزرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مریض کو لے کر جا رہا ہے۔
واضخ رہے کہ ایک ہفتہ قبل طالبان نے کابل کے ایک پرتعشش ہوٹل پر حملہ کر کے 22 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس سے قبل اکتوبر 2017 میں کابل میں ایک بم حملے میں 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ طالبان نے اُس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی تاہم افغان حکومت کا دعویٰ تھا کہ طالبان حامی گروہ حقانی نیٹ ورک نے یہ حملہ پاکستانی امداد کے ساتھ کیا تھا۔