بلوچ آزادی پسند رہنما اور فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ حیربیار مری نے اپنے ایک بیان میں کوئٹہ میں عیسائی برادری کے ایک گرجاگرپر اسلامی شددت پسندوں کی طرف سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ جیسے شہر میں پاکستانی فوج کی مدد کے بغیر کوئی اسلامی شدت پسند معصوم لوگوں پر حملہ نہیں کرسکتا۔
کوئٹہ کے عام رہائیشیوں کو شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک جانے کے لیے سینکڑوں آرمی چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے تو ہاں پر مذہبی دہشت گرد آزادانہ حملے کس طرح کرتے ہیں؟ جہاں عام عوام کو آزادی سے سفر کرنے کی اجازت نہیں وہاں شدت پسند ہر وقت کامیابی سے بلوچ ، پشتوں اور مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بناکر آسانی سے وہاں سے بچ کر نکل بھی جاتے ہیں ۔
حیربیار مری نے کہا کہ گذزشتہ مہینے پاکستانی آرمی چیف جنرل باجوہ کی طرف اسلام آباد میں اسلامی شدت پسندوں کے خلاف کاروائی سے انکار اور یہ کہنا کہ ہم اپنے لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرتے اور پھر ہڑتال ختم کرنے پر ان میں پیسوں کے لفافے باٹنا پاکستان آرمی اور اسلامی شدت پسندوں کے درمیان تعلقات کے واضع ثبوت ہے۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ چاہے کوئٹہ میں وکلا برادری پر ھولناک حملہ ہو یا پولیس ٹرینگ سنٹر پر حملہ ان سب کا ہدف بلوچ اور پشتون پڑھا لکھا طبقہ اور ہمارے معا شرے کے روشن فکر لوگ تھے۔ پنجابی آرمی بلوچستان کو پڑھے لکھے لوگوں سے محروم کرکے اپنے جہادی ایجنڈے کی پزیرائی چا ہتا ہے۔
بلوچ قوم تاریخی اور ثقافتی حوالے سے ہمیشہ سیکولر اور روادار قوم رہا ہے اور ہم نے بلوچستان میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو دل وجان سے جگہ دی لیکن بلوچ معاشرے کی سیکو لرساخت کو نقصان دینے کے لیے پاکستانی فوج بلوچستان میں عرصہ دراز سے اسلامی شدت پسندوں کو استعمال کررہی ہے۔
حیربیار مری نے پاکستان آرمی کی جانب سے بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندی اور بلوچ سرزمین میں نفرت پھیلانے کی مذمت کرتے ہوئے گرجا گر پر حملے میں جان بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔