بلوچستا ن میں کوئی علاقہ پاکستانی فوج کی شر سے محفوظ نہیں ہے:بی این ایم

298

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہاہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے درندہ صفت بربریت برقرارہے۔ ہر آئے دن اس میں اضافہ ہورہاہے ۔ پاکستانی فوج اورخفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، اساتذہ اور دوسرے طبقہ فکر کے لوگوں کو نشانہ بنانے کے بعد اب اجتماعی سزاء کے حکمت علمی پر روبہ عمل ہیں ۔قومی جدوجہدسے منسلک رہنماؤں اورجہدکاروں کے رشتہ داروں کو نشانہ بناجارہاہے ۔یہ عمل انتہائی خطرناک رخ اختیار کرتا چلاجارہاہے ۔پاکستانی فوج اور رخفیہ ادارے بلوچستان کے طول و عرض میں روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق سے متعلق تمام عالمی قوانین اور انسانی اقدار کوپاؤں تلے روندرہے ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ اس وقت بلوچستا ن میں کوئی علاقہ پاکستانی فوج کی شر سے محفوظ نہیں ہے ۔ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزند شہید کئے چکے ہیں ۔ہزاروں لاپتہ ہیں۔ اب وحشی فوج بلوچ خواتین ،بزرگ اور معصوم بچوں کو اٹھا کر غائب کررہی ہے ۔ خارا ن ،پنجگور ،مشکئے،پروم ،دشت سمیت پورامکران انتہائی تباہ کن آپریشن کی زدمیں ہے ۔ان علاقوں میں مزید تباہی کا امکان ہے۔ آپریشنوں میں لوگوں کے گھرں کوجلانا ،مال مویشیوں کو لوٹنا ،کھڑی فصلوں کو آگ لگانا معمول بن چکاہے ۔

ترجمان نے کہا کہ آج مندکے علاقے مہیر میں قابض فوج نے آپریشن کرکے بیس سے زائد نہتے بلوچ فرزندوں کو حراست کے بعد لاپتہ کردیاہے ۔آپریشن کے جاری رہنے اور سخت محاصرے کی وجہ سے تفصیلات تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔ یہ صورت انتہائی تشویشناک ہے ۔ہمیں خدشہ ہے کہ حراست کے بعد لاپتہ کئے جانے والے افرادکی تعداد میں اضافہ ہوگا اور انہیں بھی پہلے کی طرح شہید کرکے ہمیں مسخ شدہ لاشیں پہنچائی جائیں گی یا ڈاکٹر دین محمد بلوچ، غفور بلوچ، رمضان بلوچ اور ذاکر مجید سمیت دوسروں کی طرح ابدی طور پر لاپتہ رکھے جائیں گے جو نو سالوں سے لاپتہ ہیں۔ مند مہیر آپریشن میں کئی گھروں کو لوٹ لیاگیاہے ۔ خاران سے بھی کئی نوجوانوں کو فورسز نے اٹھا کر غائب کردیا ہے۔واضح رہے کہ آپریشنوں کے حالیہ سلسلے میں براہ راست نیشنل پارٹی اور اس کے سرپرستی میں قائم انسان کش ڈیتھ سکواڈز اور جرائم پیشہ ٹولیاں فوج کی معاونت کررہے ہیں ۔آپریشن میں حالیہ تیزی بھی نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر مالک کی فرمائش’’سوات طرز آپریشن‘‘ کے بعد شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہاہے کہ پاکستان قابض اور واضح دشمن ہے۔ اس سے بلوچ قوم نے نہ کبھی گلہ کی ہے اورنہ ہی کوئی توقع رکھی ہے۔ ہم نے ہمیشہ عالمی اداروں سے یہی اپیل کی ہے پاکستان کو سیاسی، انسانی اور جنگی قوانین کا پابند بنایاجائے کیونکہ عالمی قوانین بنانے اورانہیں عملی شکل دینے کی ذمہ دار یہی ادارے ہی ہوتے ہیں۔ اگر یہ ادارے اپنی بنیادی فریضہ نبھانے سے قاصررہے تو دنیا میں جنگل کا قانون رائج ہوتاہے۔ طاقتور مظلوم ،محکوم اورکمزوروں قوموں کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے۔اور اس وقت پاکستان یہی کررہاہے ۔پاکستا ن کے لئے عالمی قوانین بے معنی ہوچکے ہیں ۔وہ عالمی اداروں کی خاموشی کو بلوچ نسل کشی کیلئے اجازت نامہ اور ایک استثنیٰ کے طورپر استعمال کررہی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دشمن کی بربریت اپنی جگہ مگر بلوچیت کے لبادھے میں ملبوس بہت چہروں سے نقاب اتررہاہے۔ ان کے ہاتھ بلوچ کے خو ن سے رنگین ہیں۔ ان میں نیشنل پارٹی سرفہرست ہے جس کی اعلیٰ قیادت براہ راست پاکستان اورچین کی دلالی میں بلوچ نسل کشی میں غداری ،وطن فروشی اورانسانیت کے خلاف جرائم میں بہت آگے نکل چکاہے ۔ نیشنل پارٹی اور اس کی قیادت کو تاریخ سے ضرور سبق حاصل کرنا چاہئے۔تاریخ میں صادق اور جعفرجیسے مثالوں کی کوئی کمی نہیں ۔ان کا حشر بھی صادق ،جعفر اور بنگلہ دیش کے جماعت اسلامی کے ذیلی ونگ ’الشمس‘اور’البدر‘سے قطعاََ مختلف نہیں ہوگا۔