پاکستانی دباو میں آکر براہمداغ بگٹی کی درخواست مسترد کرنا قابل مذمت ہے:خلیل بلوچ

281

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے سوئس حکومت کی جانب سے بی آر پی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی کے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کرنے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مظالم کے خلاف بات کرنے کے بجائے وہاں بلوچ رہنماؤں کو ایک ایسے ملک کے دباؤ میں آکر مسترد کرنا جو دنیا میں دہشت پھیلانے کیلئے مشہور ہے۔ حال ہی میں حافظ سعید کی نام نہاد نظر بندی ختم کرنے کے بھی احکامات آچکے ہیں۔ مغربی ممالک کا ایک دہشت گرد ملک کے کہنے پر اپنی اقدار کو داؤ پر لگا نا دنیا میں دہشت گردوں کی حمایت کے مترادف ہے ، اس کا مستقبل میں یقیناًخطرناک نتائج برامد ہونگے۔ 

چیئر مین خلیل بلوچ نے کہا کہ 9/11 کے بعد امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں سے پیسے بٹور کر پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مدد کے بجائے 9/11 کے حملے میں مطلوب اسامہ بن لادن کو تحفظ فراہم کی۔ اور اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تصدیق کرنے والے ڈاکٹر شکیل کو جیل بھیج دیا۔ ایسی دوغلی پالیسیوں اپنانے پر پاکستان کو ایک غیر ذمہ داراور دہشت گرد ملک قرار دیکر عالمی پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سوئس حکومت اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرکے اپنے مہذب اقدار کو جاری رکھتے ہوئے نواب براہمدغ بگٹی کی سیاسی پناہ کی درخواست کو قبول کریگی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں پاکستانی وزیر سرفراز بگٹی کی جانب سے بلوچ نسل کشی کا اعلان ہماری ان باتوں کا ثبوت ہے جو ہم کئی سالوں سے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی جانب سے کراچی سے بچوں کا اغوا، کوئٹہ سے خواتین کااغوا اور ذہنی و جسمانی تشدد کی بعد رہائی، بی ایس او آزاد کے سیکریٹری جنرل ثناء اللہ بلوچ کے اغوا جیسے واقعات کے دوران مہذب یورپی ملک کو بلوچ قوم کی حمایت میں کھڑے ہوکر آواز بلند کرنا چاہئے تھا مگر حیرت سے ہم پر مظالم کے خلاف پاکستان کی سپورٹ کی جارہی ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں مظالم عروج پر ہیں۔ ہزاروں بلوچ لاپتہ اور شہید کئے جاچکے ہیں۔ فوجی آپریشن و بمباری سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر آئی ڈی پیز بن چکے ہیں۔ حالیہ دنوں ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میں زندہ گر نامی گاؤں کی تمام آبادی کو دھمکی دیکرگاؤں خالی کرایا گیا ہے۔ یہ پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچستان میں پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ڈیرہ بگٹی سے لیکر مکران تک پانچ لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوکر مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسے عالم میں بلوچ قوم و دوسری محکوم و مظلوم اقوام کی نظریں اقوام متحدہ اور مہذب عالمی طاقتوں پر ہیں۔ اگر عالمی طاقتیں اسی طرح پاکستانی مظالم پر آنکھیں بند کرکے خاموش رہیں تو بلوچستان میں یہ انسانی بحران ایک مزید سنگین شکل کرکے بے قابو ہوجا ئے گا، جو شام اور روہنگیاؤں کی صورتحال سے بھی گھمبیر ہوگا۔