سویڈن سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ اسلامی دانشور طارق رمضان کے خلاف جنسی حملوں کا الزام عائد کرنے والی خاتون ھندا عیاری کو پولیس سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔ ھندا کے وکیل کے مطابق یہ اقدام ان کی موکلہ کی توہین اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
وکیل کے مطابق سخت گیرسلفی نظریات سے تائب ہو کر خواتین حقوق کے لئے کام کرنے والی سیکولر ھندا عیاری کو گذشتہ ایک مہینے سے ان کے فیس بک اور ٹویٹر اکاونٹ پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ نیز ان کے گھر آنے والے افراد اور فون پر لگائی گئی ریکارڈنگ مشین پر بھی انہیں جان سے مارنے کی دھکمیاں دی جا رہی ہیں۔
عیاری کے وکیل جونس حداد نے مزید بتایا کہ سب معمولی بات نہیں۔ ایسی دھمکیوں اور اقدامات پر تین سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اسے روکا جانا چاہئے۔
فرانسیسی شہر روآن کے پراسیکیوٹر پاسکل پریک نے شکایت موصولی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شکایت کنندہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اس کی مزید تحقیقات ہو رہی ہے۔
اپنی شکایت میں عیاری نے اپنے خلاف جاری تبصروں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں یہودیوں اور صہیونیوں کی زر خرید فاحشہ قرار دیا گیا ہے۔
طارق رمضان کے خلاف ھندا عیاری سمیت دیگر دوخواتین کو بے آبرو کرنے، ان پر جنسی حملوں، تشدد اور جان سے مارنے جیسی دھمکیوں سے متعلق الزامات کی پیرس میں تفتیش ہو رہی ہے